پاکستانیوں کیلئے ویزوں کا اجرا آسان کردیا ہے،بنگلادیشی ہائی کمشنر

95

لاہور (کامرس ڈیسک ) بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت نے پاکستانیوں کے لیے ویزا کے عمل کو سادہ کر دیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔یہ بات پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری سمیت دیگر امور پر اظہار خیال کیا۔بنگلہ دیش کے اعزازی قونصل جنرل قاضی ہمایوں فرید، اسلام آباد میں بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن کی فرسٹ سیکرٹری مس خدیجہ اختر، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبران، شیخوپورہ چیمبر کے صدر چوہدری عارف حسین اور گوجرانوالہ چیمبر کے سینئر وائس پریزیڈنٹ احمد نوید رانجھا نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ہائی کمشنراقبال حسین خان نے کہا کہ بنگلہ دیش حکومت نے ویزا کے عمل کو سادہ کرتے ہوئے پاکستانی ہیڈ آف مشنز کیلئے ڈھاکا سے کلیئرنس ختم کر دی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا آئندہ کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے لیے لاہور چیمبر کا تعاون اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا خواہاں ہے جو گزشتہ دہائی کے دوران زیادہ اطمینان بخش نہیں رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش 180 ملین آبادی کے ساتھ بڑی کنزیومر مارکیٹ ہے جس سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس علاقائی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت رکھتے ہیں۔ ہائی کمشنر نے جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سارک کو مزید فعال کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ علاقائی تجارت اور تعاون میں اضافہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ نسل کے لیے تجارتی مواقع پیدا کریں اور باہمی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کریں۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کا اہم کردار ہے جو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے تجارتی اعداد و شمار کا ذکر کیا اور بتایا کہ 2023-24 کے مالی سال میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تجارت 718 ملین ڈالر رہی۔ پاکستان کی بنگلہ دیش کو برآمدات 661 ملین ڈالر کی تھیں جبکہ بنگلہ دیش سے درآمدات 57 ملین ڈالر کی تھیں۔