یورپ میں اسلامو فوبیا کے خلاف قانون سازی کی کوشش

202

11/9 کے بعد یورپ میں شان رسالت، قرآن اور مساجد کی بے حْرمتی کے واقعات میں تیزی آنا شروع ہوئی تو راقم نے اس ناپاک حرکت کو روکنے کے لیے قانون سازی کے لیے مہم کا آغاز ستمبر 2011 سے کیا۔ جس کے لیے چار مراحل پر مشتمل پلان تیار کیا۔ جس میں پہلے نمبر پر اسلام کا غیر متنازع تعارف ہے جو کہ 14ستمبر 2017 سے Introduction of Islam for Native European Non Muslims کے عنوان سے یوٹیوب پر موجود ہے، دوسرے نمبر پر یورپین ممالک میں موجود مسلمان اور نو مسلموں کے اعداد وشمار مرتب کیے، تیسرے نمبر پر سات محدود اسلامی اْمور کی اجازت کے حصول کی جدو جہدشروع کی جن میں: 1 ۔ لاؤڈ اسپیکر پر اذان۔ 2۔ مسلم زیادہ آبادی والے علاقوں میں مساجد تعمیر کی اجازت۔ 3۔ نمازیوں کے لیے ائر پورٹ، دفاتر، اسپتال اور تعلیمی اداروں وغیرہ میں جگہ مختص کرنا۔4۔ نماز جمعہ اور عیدین کے لیے مسلمانوں کو مختصر چھٹی دینا۔ 5۔سحری اور افطاری کے لیے مسلمانوں کو مختصر چھٹی دینا۔ 6۔ عقیقہ اور قربانی وغیرہ کے لیے ایک شہر میں ایک مذبح کی اجازت۔ 7۔ مسلم خواتین کو اسکارف لینے کی اجازت دینا۔ آخری مرحلے میں شان رسالت، قرآن اور مساجد کی بے حْرمتی پر یورپ میں اْسی طرح قانون سازی اور سزا ہونی چاہیے جیسا کہ ہوائی جہاز اغوا کرنے، منشیات اسمگل کرنے اور دہشت گردی پر دی جاتی ہے۔ اس حوالے سے میں نے کچھ کاوشیں کی ہیں جو درج ذیل ہیں:

(1) میں نے 17ستمبر 2015 کو امیر ِ جماعت اسلامی کراچی سے ملاقات کی تو انہوں نے قطر کونصلیٹ سے میرا رابطہ کرانے کے لیے خط لکھا اور دوسرا خط 20 ستمبر 2017 کو جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی دفتر کے شعبہ اْمور خارجہ کو لکھا۔ (2) 11اکتوبر 2022 کو میں نے ممتاز عالم دین مفتی زبیر صاحب سے ملاقات کی۔ اْنہوں نے میری کاوشوں کو نا صرف سراہا بلکہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کو خط لکھنے کے لیے میری کاوشوں کی توثیق بھی کی۔ (3) 2022 اور 2023 کے دوران صدر پاکستان کو 2 خطوط لکھے۔ صدر پاکستان کے ملٹری سیکرٹری کو 2022 میں 2 خطوط لکھے۔ (4) 2022 میں دنیا کے تمام ممالک میں مسلمان اور دیگر مذاہب کے افراد کے اعداد وشمار اکھٹا کیے اور ان اعداد وشمار کو براعظم کے اعتبار سے بھی ترتیب دیا۔

یورپ میں قانون سازی کے ضمن میں بعض حوصلہ افزا واقعات بھی قابل ذکر ہیں۔ مئی 2012 میں امریکا میں نو مسلم خاتون نے امتیازی سلوک پر 50 لاکھ ڈالر کا مقدمہ جیتا، جنوری 2015 میں جرمن چانسلر کی اسلام مخالف تحریکوں کی مخالفت، جنوری 2017 میں برطانوی خاتون سابق وزیر اعظم کا اسلام کی حمایت کرنا، جنوری 2017 میں امریکی خاتون سابق وزیر خارجہ کا خود کو مسلمان رجسٹر کرانا، مارچ 2019 میں نیوزی لینڈ میں غیر مسلموں کا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرنا، کینیڈا کے وزیر اعظم کا اسلام کے حق میں بیان دینا، روسی صدر کا اسلام کے حق میں بیان دینا، برطانوی سفیر اور اْن کی بیوی کا اسلام قبول کرنا، فروری 2024 میں برطانوی ارب پتی تاجر کا قبول اسلام، سویڈن میں 2020 میں قرآن مجید کی بے حْرمتی کرنے والے کو مجرم قرار دیا گیا۔ یہ فیصلہ اکتوبر 2023 میں آیا، دسمبر 2023 میں ڈنمارک میں توہین قرآن کو غیر قانونی قرار دیا گیا، 15 مارچ 2022 کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا۔

15 مارچ 2024 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی قرار داد منظور کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر 15 مارچ 2024 کو بلاول زرداری نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن پر بیان دیا کہ اسلاموفوبیا کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ضروری ہے۔

قانون سازی کیوں ضروری ہے اس حوالے سے چند واقعات پیش خدمت ہیں۔ اکتوبر 2018 میں ہالینڈ میں گستاخانہ ٹوئٹ کیا گیا، نومبر 2019 میں ناروے میں قرآن مجید شہید کیا گیا، اکتوبر 2020 میں فرانس کی سرکاری عمارتوں پر گستاخانہ خاکے آویزاں کیے گئے، اپریل 2022 میں سویڈن میں قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، اپریل 2022 میں فرانس کے صدارتی اْمیدوار نے غیر مسلموں کو اسلامی اْمور کی مخالفت پر اْکسایا، جنوری 2023 میں سویڈن میں قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، جنوری 2023 میں ہالینڈ میں قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، جنوری 2023 میں ڈنمارک میں قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، جولائی 2023 میں سویڈن میں قرآن مجید کی 2 مرتبہ بے حْرمتی کی گئی، اگست 2023 میں سویڈن میں شاہی محل کے سامنے قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، اگست 2023 میں ہالینڈ میں قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، ستمبر 2023 میں دی ہیگ میں سفارت خانوں کے باہر قرآن مجید کی بے حْرمتی کی گئی، 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردی میں 6 پاکستانیوں سمیت 51 نمازی شہید ہوئے، جون 2021 میں کینیڈا میں 4 مسلمانوں کو قتل کیا گیا، مارچ 2022 میں کینیڈا کی مسجد میں نمازیوں پر کلہاڑی سے حملہ کیا گیا، اپریل 2022 میں کینیڈا میں نمازیوں پر فائرنگ کی گئی، اپریل 2023 میں کینیڈا میں نمازی پر گاڑی چڑھا دی گئی، جنوری 2024 میں امریکا میں اِمامِ مسجد کو شہید کر دیا گیا۔