کراچی(رپورٹ: منیر عقیل انصاری) قومی ایئر لائن کی کراچی سے لاہورجانے والی پرواز کئی گھنٹے تاخیرکا شکار رہی ،نتظار گا ہ میں ایئرلائن انتہائی گھٹیاکھانا کھلانے لگی، یعنی لنچ بکس میں مرغی کا کچا گوشت دیا گیا، پی آئی اے جیسے اہم قومی ادارے میں غفلت اور لاپرواہی نے قومی ایئر لائن کو تباہی کے دھانے پر کھڑا کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی فلائٹ میں سفر کرنے والی خاتون کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکتاہے کہ خاتون ویل چیئر پر PIA کی فلائٹ PK-304 سے لاہور کے لیے سفر کر رہی تھیں۔فلائٹ جسے مقررہ وقت ڈھائی بجے روانہ ہونا تھا مگر تاخیر کی وجہ سے رات ساڑھے آٹھ بجے روانہ ہوئی۔ خاتون کو چھ گھنٹے کے انتظار میں جو کھانا دیا گیا آپ اس کی حالت کود دیکھ سکتے ہیں۔
مسافر جو کسی بھی ایئر لائن کا اثاثہ ہوتے ہیں ان کے لیے اس قسم کے کھانے اور CEO کا پیرس کی پہلی فلائٹ پر لاؤ لشکر اور خاندانوں کے ساتھ جانا یہ وہ وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر PIA تباہ و برباد ہوئی کیونکہ انکی PIA سے بظاہر کوئی دلچسپی نہیں نظر آتی۔
اس حوالے سے پاکستان ائیر لائنز کیبن کریو ایسوسی ایشن(پکا) کے صدر نصراللہ خان آفریدی نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اےکی تباہی کی بہت سے وجوہات ہیں. جس میں سب سے بڑی وجہ، جان بوجھ کر پی آئی اے کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے تاکہ خزانے پر بوجھ بتا کر اس سے خریدا جا سکے۔جیسا کہ نواز شریف کے حالیہ بیان سے ثابت ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلی عہدوں پر سیاسی تعلقات کی بنیاد پر تقرریاں کی جارہی ہیں۔ اسی طرح نا اہل لوگوں کا ملا کر اپنا حصہ لوٹنے کے لیے اعلی عہدوں پر تقرر جیسا کہ موجودہ CEO اور پچھلے چار سال سے CHRO کے عہدے پر براجمان رہنے والے موصف کا تقرر شامل ہے۔ اگر ایماندارانہ احتساب کیا جاتا تو پہلے ان سے پچھلے چار سال کی تباہی کا پوچھا جاتا مگر چونکہ وہ طاقتور ادارے کا بندہ ہے اور اس کی پیچھے طاقتور لوگوں کا ہاتھ ہے، لہذا اس کا دوبارہ سی ای او کی پوسٹ پر تقرر کر دیا گیا، نہ کہ ایماندارانہ طریقے سے اس کی اکاؤنٹیبیلٹی کی جاتی۔
پکا کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ ہیں وہ چند بنیادی وجوہات جن کی بنیاد پر پی آئی اے کو جان بوجھ کر اور ملک کے دوسرے اداروں کی طرح لوٹ کا مال سمجھ کر لوٹا گیا اور تباہ و برباد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان ائرلائنز کیبن کریو ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ حرکات اور اقدامات کی پر زور مذمت کرنے کے ساتھ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔