جوڈیشل کمیشن 31 جوری تک نہ بناتو مذاکرات نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی،عمران خان سے 2 گھنٹے طویل ملاقات

139

راولپنڈی/ لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر 31 جنوری تک غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں چل سکتے، اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھا دی۔جبکہ سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر جبر ہورہا ہے، معاشرے کو اس ظلم کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کرائی گئی جوکہ 2 گھنٹے سے زاید جاری رہی۔ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صاحبزدہ حامد رضا نے کہا کہ دوسرا فریق اگلی میٹنگ میں جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے تیاری کرکے آئے، ایک ایسا غیر جانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے جو
ذمے داران کا تعین کرسکے، اس کمیشن میں ہم اپنی مرضی کا جج نہیں چاہ رہے بلکہ عدالت عظمیٰ کے موسٹ سینئر ججز کی بات کررہے جو ان دونوں واقعات کی تحقیقات کرکے ذمے داروں کا تعین کرسکے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم مذاکرات کے تیسرے راؤنڈ کے لییتیار ہیں جس کے لیے دوسرا فریق کمیشن کے قیام سے متعلق ورکنگ کرکے آئے، اتنے دن گرنے کے باوجود ابھی مذاکرات کے اندر کسی قسم کی کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، کمیشن کا قیام اور اسیران کی رہائی ہمارے پہلے دو مطالبات ہیں۔ یہ دونوں مطالبات ہم تحریری شکل میں فراہم کردیں گے، تیسری میٹنگ میں عملی اقدامات کرنا ہوں گے، مذاکراتی کمیٹی سربراہ عمر ایوب کو بانی نے مکمل اختیار دیا ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ پر ان کے دستخط ہوں گے بانی کے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی کسی ایگزیکٹو آرڈر نہیں قانونی طریقے سے باہر آئیں گے، 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ملک کی نیک نامی کا سبب نہیں بنے گا، اس ریفرنس میں خان ان کی اہلیہ سمیت فیملی کا کوئی ممبر بینیفشری نہیں، 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کے فیصلہ کے بعد مذاکراتی عمل میں ہمارے رویوں میں تلخی آئے گی۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ججز کی تقرری و تعیناتی کیلیے مختلف طریقہ کار واضح ہیں، 26ویں آئینی ترمیم طاقت کے زور پر پاس کروائی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کا عدلیہ میں مداخلت کے بارے جو تحفظات تھے وہ سب کچھ واضح کرتے ہیں، 26 ویں ترمیم کے خلاف ہم سب کو اکٹھے ہونا ہے کیونکہ یہ آئین کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے جو انہوں نے کیا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وکلاء اس ترمیم میں ہونے والی آئین کی خلاف ورزی کو بہتر انداز سے اجاگر کر سکتے ہیں، آزادی اظہار رائے، انسانی حقوق سب کچھ آئین فراہم کرتا ہے لیکن گراؤنڈ پر عمل درآمد نہیں ہے، جب کوئی بات کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ویگو ڈالاز اس کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے لوگوں کو اس ظلم کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا اور ایک آزاد اور طاقتور عدلیہ کا ہونا ضروری ہے۔ اس وقت معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہونے والے جبر کے خلاف کھڑے نہیں ہو رہے۔ سلمان اکرم راجا نے مزید کہا 26ویں آئینی ترمیم شہری آزادی کے اوپر بڑا حملہ ہے، اس شہری آزادی کے تحفظ کے لیے ہمیں ایک آزاد اور طاقت ور عدلیہ چاہیے۔