کوئلے کی کان میں حادثہ، 12 کان کن دب گئے

106

کوئٹہ سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور سنجدگی کے علاقے میں کوئلے کی ایک کان گیس بھر جانے کے باعث بیٹھ گئی، جس کے نتیجے میں 12مزدوروں کے کان میں دب جانے اور ان کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ حادثے کے بعد فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہیں جنہوں نے موقع پر پہنچ کر مزدوروں کو دبی کان سے نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ کان میں موجود گیس اور ملبے کی صورتحال کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں لیکن ریسکیو اہلکار اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ مزدوروں کی زندگیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ NLFکے خداداد خان، عمر حیات، محمد اسحاق اور عبدالستار بھی ریسکیو مشن
میں شریک ہیں اور شفٹ لگا کر کام کررہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 12 میں سے 7کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے کوئٹہ کے قریب مائنزمیں ہونے والے حادثے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مائنزمیں مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کے باعث حادثات روز کا معمول بنے ہوئے ہیں۔ کان کنی کے محنت کشوں کو انتظامیہ انسان ہی نہیں سمجھتی اور بغیر کسی سیفٹی کے موت کے کنویں میں دھکیلا جاتا ہے۔ مائنز کے ضابطوں کی خلاف ورزیوںپرمائن اونر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اورکان میں پھنسے مزدوروں کو فوری طور پر نکالنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور مائنز کے اندر جدید حفاظتی سہولیات فراہم کی جائیں۔ حکومت کان کے مزدوروں کے تحفظ اور حقوق کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے اور حادثے کی مکمل تحقیقات کرکے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اورمتاثرہ کان میں امدادی کام کوجاری رکھا جائے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان مائنز میں ہونے والے حادثات اور انسانی جانوں کے المیہ پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور کان کنی کے محنت کشوں کے تحفظ اور حفاظتی اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔