امریکا کی ریاست کیلی فورنیا میں دنیا کا جدید ترین اور انتہائی مہنگا اور پوش علاقہ لاس اینجلس میں قیامت خیز آگ نے جو تباہی اور بربادی مچائی ہے اس نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ اللہ مساکین کی بددعائیں بھی سنتا ہے۔ یہ امریکا ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک سبق ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ان کی بڑی بڑی کوٹھیاں، ولاز امریکا جیسے ملک میں ہیں اور وہ بالکل محفوظ ہیں اور انہیں کچھ نہیں ہوگا۔ لیکن انہوں نے دیکھ لیا کہ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہوتی ہے اور دنیا کا سپر پاور صرف ایک اللہ ہی ہے۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والو! اپنا انجام دیکھ لو کہ اچانک لگنے والی اس آگ نے کیا تباہی بربادی مچائی کہ اس آگ نے 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے دس ہزار سے زائد گھر جل گئے اور تقریباً ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ دنیا کے امیر ترین شوبز ستاروں سمیت ایک لاکھ اسی ہزار افراد اس آگ سے بے گھر ہوگئے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ افراد کی نقل مکانی ہوئی ہے۔ فلسطین پر گزشتہ ایک سال سے بمباری کرنے والے اور اسے بارود سے جلا کر راکھ کرنے والوں آج قدرت کی شان دیکھو کس طرح امریکا کا شہر جل کر خاکستر ہوگیا ہے۔ بے شک اللہ بہتر انتقام لینے والا ہے۔ ’’ان بطش ربک لشدید (بروج: 12) وما کانا ربک نسیا (مریم: 64) اور تیرا ربّ بھولنے والا نہیں۔
دنیا بھر میں آگ لگانے والا امریکا اپنے ہی ملک میں لگی آگ کو بجھا نہ سکا۔ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری چار ملین کا شہر شیطان کی بستی منٹوں میں راکھ کا ڈھیر اور بلاشبہ غزہ بن گئی۔ ایسے مناظر چند روز قبل عدوان اسپتال کے باہر دیکھے گئے اور وہی مناظر لاس اینجلس کے اسپتالوں کے باہر بھی، آئی سی یو میں داخل مریضوں کے ان کے تیمادار ان کے علاج معالجے کے لیے بھاگ رہے تھے۔ اس واقعہ پر خوشیاں منانا بھی درست نہیں ہے بلکہ اپنے ربّ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے۔ اس وقت آدھا امریکا آگ کی لپیٹ میں اور آدھا برف کی لپیٹ میں ہے۔ جب گناہ اور ظلم اپنی حدیں عبور کرلیں تو ربّ ذوالجلال کی طرف سے قہر کا نزول ہوتا ہے۔ امریکی ادکار جیمزووڈڈ کے ٹویٹ کی سنگدلی اور رعونت جس نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی بے بسی کا مذاق اڑیا تھا اور کہا کہ ’’ان سب کو مار ڈالو‘‘ اس نے غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی حمایت کی تھی۔ آج جب اس کا بھی عالی شان محل نما گھر جل کر خاکستر ہوا تو وہ بھی پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا۔ بے شک یہ آگ اہل غزہ نے نہیں لگائی یہ آگ تو اللہ کی طرف سے ہے اور یہ اس کا بہترین انتقام ہے اگر تم میں شعور ہے تو۔
لاس اینجلس میں لگی آگ پر جہازوں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کیملز کا چھڑکائو کیا جارہا ہے لیکن یہ آگ تین دن گزر جانے کے باوجود اب تک کنٹرول میں نہیں آسکی ہے۔ 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں آگ کو مزید پھیلا رہی ہیں۔ امریکی تاریخ میں اس آگ کو سب سے مہنگی آفت قرار دیا گیا ہے جس سے دس ہزار سے زائد گھر اور عمارتیں جل کر خاکستر ہوچکی ہیں۔ لاس اینجلس کے پانچ سے زائد جنگلات جل کر راکھ ہوچکے ہیں۔ جبکہ ساحل سمندر پر بنے سیکڑوں ہٹ بھی جل کر خاکستر ہوچکے ہیں۔ آسٹریلین حکام نے بھی آگ بجھانے کے لیے امریکا کو پیشکش کی ہے۔ دس سے زائد اموات کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور سیکڑوں افراد شدید زخمی بھی ہیں جنہیں مختلف اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جا رہیں۔ کیلی فورنیا میں پچھلے دو سال قبل خوب بارش ہوئی تھی جس کے نتیجے میں وہاں جنگلوں میں گھاس پھونس ودیگر درخت آگ آئے تھے اس دو سال میں کوئی بارش نہیں ہوئی اور ان جنگلات میں لگی گھانس پھونس میں لگی آگ نے 32 ہزار ایکڑ علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیکر خاکستر کردیا ہے۔
دنیا کے امیر ترین تاجر، شوبز کے سپراسٹار اداکاروں کے محلات تھے۔ سب مٹی کا ڈھیر بن گئے۔ ان ادکاروں نے اپنی گاڑیوں میں اپنے بچوں اور پالتو جانوروںکو ساتھ رکھا اور اپنے جلتے گھروں کو چھوڑ کر بڑی مشکل سے اپنی جانیں بچائی اور چند منٹ میں شیطانیت کا مرکز راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ امریکا کا رنگین ترین شہر ملیامیٹ ہوگیا۔ قدرت کا انتقام سب کے سامنے آچکا ہے۔ بے شک اللہ کا ایسے لوگوں کے لیے کھلا چیلنج ہے کہ ’’آئو ہمت ہے تو اللہ سے مقابلہ کرو‘‘ غزہ کے مجبور بے کس مظلوم مسلمان جو گزشتہ ایک سال سے تن تنہا امریکا اسرائیل کا جرأت مندی بہادری کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔ پچاس ہزار سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری جنگ جو کہ مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی جنگ ہے۔ 58 سے زائد مسلم ممالک کے باوجود غزہ کے مظلوم مسلمان امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں کوئی ان مظلوموں کی داد رسی کے لیے نہیں آیا اور ان کے ہاتھ پائوں باندھ کر اسرائیل اور امریکا کے ہاتھوں قتل عام کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ لیکن اللہ پاک نے اپنے قہر کے ذریعے لاس اینجلس میں غزہ کا منظر پیش کردیا۔ ہرطرف دھواں ہی دھواں اٹھ رہا ہے۔ امریکی بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں اور امریکی حکام پریشان اور بدحال ہیں اتنی بڑی سپرطاقت اور جدید ترین ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود وہ اپنی جدید ترین اور دنیا کی مہنگی ترین ریاست کا راکھ کا ڈھیر ہونے سے نہ بچا سکے۔ بے شک دنیا کی اصل سپر پاور صرف اللہ ہی ہے۔