سائنسدانوں نے توانائی کے مسائل کا حل پیش کردیا:پیپر بیٹری کی انقلابی پیشرفت

91

سنگاپور:سائنس دانوں نے ایک نئی پیپر بیٹری تیار کی ہے، جو توانائی کے ذخیرہ اور استعمال کے طریقے میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ بیٹری ایک تجزیہ شدہ مواد سے بنی ہے جو ماحول پر کم اثر ڈالتے ہوئے توانائی کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

سنگاپور کی اسٹارٹ اپ کمپنی فلنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کی سب سے پائیدار بیٹری تیار کی ہے، جو نہ صرف توانائی کے ذخیرہ کرنے کے روایتی طریقوں کو چیلنج کرتی ہے بلکہ ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

یہ بیٹری قابل تجدید مواد سے بنی ہے اور زمین میں جانے کے بعد چھ ہفتوں کے اندر تحلیل ہو سکتی ہے، جس سے روایتی بیٹریز کے ماحولیاتی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

فلنٹ کی پیپر بیٹری کی زندگی روایتی لیتھیم آئن بیٹریز کے برابر ہے، مگر اس میں کم وزن، کم قیمت، اور روزمرہ کے برقی آلات کے لیے توانائی کی فراہمی کی صلاحیت ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ پانی پر مبنی ریچارج ایبل بیٹری ٹیکنالوجی ہے، جو پائیداری کے اصولوں کے مطابق بنائی گئی ہے۔

یہ بیٹری ایک کاغذ کے ٹکڑے پر مبنی ہے، جو الیکٹرولائٹ اور سیپریٹر کے طور پر کام کرتا ہے، اور اس میں موجود ہائیڈروجیل کا دائرہ توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا ڈیزائن لیتھیم آئن بیٹری بنانے کے موجودہ عمل کے ساتھ جوڑنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس سے مزید پائیداری کی توقع ہے۔