حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے ترجمان سینیٹر عاجز دھامرا نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے گزشتہ روز کے بیان پر نوٹس لیتے ہوئے انکے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر کا یہ کہنا کہ نئی کینالوں سے سندھ کے پانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ سندھ کے حصے کا پانی تو ارسا کے قانون کے مطابق تقسیم ہو چکا ہے جس پر اعتراض کرنا جائز نہیں ، ایک دیوانے کا بیان لگتا ہے جس کو حقائق کا کوئی ادراک ہے اور نہ ہی وہ اس پورے عمل کے بارے میں کوئی معلومات رکھتے ہےں۔ انہوں نے کہا کہ ارسا کی جانب سے تقسیم کیا گیا پانی بھی سندھ کو پورا نہیں پہنچ رہا ہے اور ہر سال پانی کی کمی بتائی جاتی ہے اور سندھ کے حصے کا پانی بھی سندھ کو فراہم نہیں کیا جا رہا ہے اس وجہ سے سندھ کے عوام اور سندھ کی نمائندہ جماعت ہونے کی حیثیت سے پاکستان پیپلز پارٹی کو اس پر شدت کے ساتھ اعتراضات ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے حصے کا پورا پانی
سندھ کو فراہم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ پنجاب میں مزید کینال بنے سے سندھ کے حصے کا مزید پانی کم ہوگا اس وجہ ہے وفاقی وزیر کی جانب سے اس طرح کی مزاحیہ خیز بات کرنے پر ہم پاکستان پیپلز پارٹی شدید الفاظ میں مذمت اور احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینالوں کے خلاف احتجاج کرنے والے دوست پاکستان پیپلز پارٹی پر اس ضمن میں تنقید کر کے اپنی سیاست کو چمکانے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی اس روش کا بھی نوٹس لیں اور اس پر بھی احتجاج کیا جائے کیونکہ یہ کینال وفاقی حکومت بنارہی ہے صوبائی حکومت نہیں، اس لیے وہ دوست جو ان کینالوں کے خلاف مو¿قف رکھتے ہیں وہ وفاقی حکومت کے خلاف بھی بات کریں اور احتجاج کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس طرح کے کس منصوبہ میں کبھی بھی وفاق کے ساتھ نہیں جس سے سندھ کو ذرا برابر بھی نقصان کا اندیشہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعلیٰ سندھ سی سی آئی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے بار بار وفاقی حکومت کو لکھ چکے ہیں اور احتجاج بھی ریکارڈ کرا چکے ہیں لیکن وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس تک نہیں بلا رہی ہے ، اس ضمن میں ہم وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر سی سی آئی کا اجلاس بلایا جائے کیونکہ اس طرح کے بیانات سے بات نہیں چلے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینالوں کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعتیں بھی وفاقی حکومت پر دباﺅڈ بڑھائیں کہ وہ فوری طور پر سی سی آئی کا اجلاس طلب کرے۔
پیپلزپارٹی