واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے روس کی تیل اور گیس سے آمدن کو نشانہ بناتے ہوئے یوکرین جنگ کے دوران اب تک کی سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد یوکرین اور آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روس کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ممکنہ امن معاہدے کے مذاکرات میں فائدہ دینا ہے۔ اس طرح روسی آمدن کے ذرائع منقطع کرکے فوجی کمک کے راستے مسدود کیے جاسکتے ہیں۔ فروری 2022 ء میں روسی حملے سے شروع ہونے والی اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں جبکہ شہروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی اقدامات ماسکو کوایک اہم دھچکا پہنچائیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ روس تیل سے جتنی کم آمدن حاصل کرے گا، اتنی ہی جلد امن بحال ہو جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے اقتصادی اور قومی سلامتی کے امور کے ایک اعلیٰ مشیر دلیپ سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدامات روس کے توانائی کے شعبے پر اب تک کی سب سے اہم پابندیاں ہیں جو کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی جنگ کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ امریکہ کے محکمہ خزانہ نے جن 2کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں ، یہ کمپنیاں ہیں جو تیل کی تلاش، پیداوار اور فروخت کا کام کرتی ہیں۔اس کے علاوہ روسی تیل کو سمندری راستوں سے برآمد کرنے میں استعمال ہونے ولے 183 بحری جہازوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سے جہاز اس بیڑے میں شامل ہیں جسے شیڈو فلیٹ کہا جاتا ہے۔ان میں سے بہت سے ٹینکرز بھارت اور چین کو تیل بھیجنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 2022 ء میں جی 7ممالک کی طرف سے مقرر کی گئی قیمت کی حد نے روسی تیل کی تجارت کو یورپ سے ایشیا میں منتقل کر دیا ہے۔