چین کے حوالے سے انسانی میٹا نمونیا وائرس (hMPV) کے پھیلاؤ کی خبریں سوشل میڈیا پر غلط انداز میں پیش کی جا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں عوام میں بے جا خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین میں ایک نئے وائرس کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ یہ وائرس نہ تو نیا ہے اور نہ ہی اس کے پھیلاؤ کو کسی غیر معمولی وبا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ hMPV پہلی بار 2001 میں دریافت ہوا تھا، اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی جسم میں اس کے خلاف اینٹی باڈیز کئی دہائیوں سے موجود ہیں۔ یہ وائرس عام طور پر سردی اور فلو جیسی علامات پیدا کرتا ہے اور سردیوں کے موسم میں زیادہ عام ہوتا ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں، اور کمزور قوت مدافعت والے افراد میں۔ ڈیبلو ایچ او (نے واضح طور پر کہا ہے کہ چین میں صحت کے نظام پر کسی غیر معمولی دباؤ کی اطلاع نہیں ملی اور نہ ہی کوئی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ چین کے صحت کے حکام کے مطابق، سردیوں اور بہار میں تنفسی امراض میں اضافہ معمول کی بات ہے، اور اس سال کے اعداد وشمار بھی اسی دائرے میں ہیں۔ یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ اور گمراہ کن معلومات عوام میں غلط فہمیاں پھیلا رہی ہیں۔ ’’چین سے ایک اور وائرس‘‘ جیسے دعوے نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہیں بلکہ یہ عالمی سطح پر خوف و ہراس پیدا کرنے کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ہر خبر پر یقین نہ کریں حقائق پر مبنی معلومات کو ترجیح دی جائے اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی گمراہ کن خبروں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ باشعور معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد ذمے داری کا مظاہرہ کرے اور تصدیق شدہ معلومات کو آگے بڑھائے۔