ٹریفک حادثات: انسانی جانوں کا نہ تھمنے والا ضیاع

110

شہر قائد میں واٹر ٹینکرز کی بے قابو رفتار اور قانون شکنی کی وجہ سے ہونے والے حادثات ایک خوفناک حقیقت بن چکے ہیں۔ تازہ ترین واقعات میں 6 قیمتی جانوں کا ضیاع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع نے عوام کے غم و غصے کو بڑھا دیا ہے۔ شہید ملت روڈ پر پیش آنے والے حادثے میں دو موٹر سائیکل سوار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔ اسی طرح حب ریور روڈ پر دو مزید افراد واٹر ٹینکر کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے۔ ان المناک واقعات کے بعد ٹینکرز کے ڈرائیورز ہمیشہ کی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حسب معمول بے بسی کا مظاہرہ کرتے رہے۔ یہ حادثات صرف چند مثالیں ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ شہر کی سڑکیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں۔ ان واٹر ٹینکرز کے ڈرائیورز کی لاپروائی، غیر تربیت یافتہ ہونا اور قوانین کی خلاف ورزی معمول بن چکی ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی اور مجرموں کے خلاف کارروائی میں ناکامی نے ان حادثات کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ گزشتہ سال کے اعداد وشمار کو اگر دیکھا جائے تو کراچی میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 771 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 8014 زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں مرنے والے 601 مرد، 88 خواتین، 61 بچے اور 21 بچیاں شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 6714 مرد، 1064 خواتین، 290 بچے اور 79 بچیاں شامل ہیں۔ شہریوں کا مشتعل ہوکر احتجاج کرنا اور ٹینکرز کو آگ لگانا ان کے اندر بڑھتے ہوئے مایوسی اور بے بسی کے جذبات کو ظاہر کرتا ہے، لیکن یہ عمل مسئلے کا حل نہیں بلکہ مزید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ عوام کو قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اپنی ذمے داریوں کو نبھائیں۔ واٹر ٹینکرز کے ڈرائیورز کی تربیت کو یقینی بنایا جائے، ان کے روٹ اور اوقات کار کو منظم کیا جائے، اور سخت قوانین کے ساتھ ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ عوامی آگاہی مہم نمائشی نہ ہوں وہ بھی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کو فروغ دیا جا سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان حادثات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، تاکہ شہری اپنی زندگی کو محفوظ محسوس کریں۔