چین سے پھیلنے والا ایچ ایم پی وی (ہیومن میٹا نیو موویروس) وائرس اب دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پھیلنے لگا ہے، جس میں ہندوستان، ملیشیا، قزاقستان، برطانیہ، امریکہ، یونان اور سنگاپور شامل ہیں۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق اس وائرس کا زیادہ تر شکار بچے بن رہے ہیں، جس پر ماہرین طب نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایچ ایم پی وی عام طور پر زیادہ خطرناک نہیں ہوتا اور اس سے سنگین بیماریوں کا امکان کم ہوتا ہے، تاہم اس کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے، خاص طور پر کمزور قوت مدافعت والے افراد کے لیے۔
رپورٹس کے مطابق اس وائرس کے متاثرین میں زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچے اور 65 سال سے زائد عمر کے بزرگ شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ایچ ایم پی وی بچوں میں عام طور پر کوئی سنگین اثرات نہیں چھوڑتا، اور تقریباً ہر بچہ پانچ سال کی عمر تک ایک بار اس کا شکار ہوتا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے میڈیکل پروفیسر ڈاکٹر پال ہنٹر نے کہا کہ بچوں میں ایچ ایم پی وی کا پھیلنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور اس پر زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ وائرس عام طور پر سانس کی نالی میں انفیکشن پیدا کرتا ہے، جو کھانسی اور نزلہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
بھارت میں بھی ایچ ایم پی وی کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اسپتالوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ماہرین نے والدین کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے، جیسے کہ ہاتھوں کی صفائی، پرہجوم مقامات سے گریز، اور سردیوں میں اضافی احتیاط۔ اگر کسی بچے کو کھانسی، نزلہ یا سانس لینے میں دشواری ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔