میرا برانڈ پاکستان کا مقصد؟؟

213

میرا برانڈ پاکستان کا مقصد کیا ہے؟ یہ سوال لوگوں کے ذہن میں اُٹھتا ہے۔ اس کا جواب ہر ایک کے پاس کافی اور شافی ہونا چاہیے تاکہ سوال کرنے والوں کو جواب دیا جاسکے۔ بلکہ صرف سوال کرنے والوں کے جواب کے لیے نہیں بات کی جانی چاہیے بلکہ اس موضوع کو عام بات چیت کا محور بھی بنانا چاہیے۔ کیونکہ اس میں ہماری ترقی اور غلامی سے نجات کا راز چھپا ہے۔

میرا برانڈ پاکستان کا مقصد پاکستانی صنعتوں کی مہارت کو اجاگر کرنا مقامی طور پر تیار کی گئی، اشیا کو عالمی سطح پر فروغ دینا ملک کی اقتصادی ترقی کو نئی جہت نیا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے تا کہ پاکستانی کاروباری، سرمایہ کار اور جدت پسندوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دینے کے لیے ایک موقع ملے وہ اپنے آپس کے تعاون کو فروغ دیں، نئے نئے کاروباری خیالات (آئیڈیاز) لے کر اس میں شریک ہوں اور اپنے اپنے میدان میں آگے بڑھیں۔ عالمی منڈی میں اپنی قابلیت کو پیش کریں، میڈ اِن پاکستان کی مصنوعات کی برانڈنگ کریں، اس کو قابل فخر بنائیں، اپنی مہارت، محنت اور قابلیت کے ذریعے پاکستانی مصنوعات کو ملکی سطح پر ہی نہیں عالمی سطح پر بھی فروغ دیں۔ پاکستانی برانڈ کی مصنوعات کو فروغ دینے میں ہماری معیشت کی بقا ہے۔ ملک کو مضبوط و محفوظ بنانے اور گداگری کا کاسہ پھینکے۔ آئی ایم ایف کے در کی غلامی سے نجات کے لیے پاکستانی مصنوعات کا استعمال اور فروغ ضروری ہے۔ آسان الفاظ میں کہیں تو کسی بھی ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی ایکسپورٹ یعنی برآمدات درآمدات سے زیادہ ہونی چاہیے یعنی اپنے ملک کی مصنوعات زیادہ فروخت ہونی چاہئیں اور دوسرے ملک سے خریداری کم ہونی چاہیے۔ کیونکہ اس کے لیے زرمبادلہ چاہیے ہوتا ہے جس کی ملک میں پہلے ہی کمی ہے اگر ہم اپنے ملک کی مصنوعات چھوڑ کر باہر کی مصنوعات خریدیں گے تو مزید قرضوں میں جکڑتے چلے جائیں گے۔ اس وقت تو ویسے بھی غزہ کے باعث یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا لازم ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ ملک کی بنی اشیا کا خریدنا بھی لازم ہے۔ تا کہ ملک کی معیشت بہتر ہو، ڈالر کی قدر میں کمی آئے، روپے کی قدر میں اضافہ ہو، زرمبادلہ کے ذخائر جتنے زیادہ ہوں گے ملک کی حالت اتنی ہی بہتر ہوگی۔

کچھ لوگ بائیکاٹ مہم کو صحیح اور اہم سمجھتے ہوئے کہتے ہیں کہ بائیکاٹ تو ممکن ہی نہیں ہے، کیوں کہ ہم ہر شے غیر ملکی استعمال کررہے ہیں اور ہمارے ملک میں بنتا ہی کیا ہے؟ اور جو بنتا بھی ہے تو اس کا معیار ٹھیک نہیں۔ یہ بات درست نہیں ماضی میں بھی استعمال کی بیش تر اشیا مثلاً صابن، سرف، شیمپو، مشروبات، دودھ، ٹوتھ پیسٹ، کپڑے، پلاسٹک اور شیشے کے برتن سب ہی پاکستان میں بنتی تھیں اور استعمال کی جاتی تھیں۔ اب تو اس کے علاوہ موبائل سے لے کر سرجیکل آلات کھیل کے سامان گاڑیاں الیکٹرونک اشیا سب ہی پاکستان میں بن رہا ہے تو پھر کیوں غیر ملکی مصنوعات کو ترجیح دی جائے۔ اصل بات یہ ہے کہ پاکستانی مصنوعات کی کمزور مارکیٹنگ اور دوسری طرف غیر ملکی مصنوعات کی برانڈنگ نے ملکی معیشت کی لٹیا ڈبوئی۔ مقامی تاجر مارکیٹنگ پر بھاری رقم خرچ نہیں کرسکتا ورنہ پاکستانی مصنوعات بہتر معیار کی ہیں۔ لیکن لوگ اشتہارات دیکھ دیکھ کر غیر ملکی مصنوعات کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ پھر ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ہماری اشرافیہ غیر ملکی برانڈ فخریہ اور شوقیہ استعمال کرتی ہے۔ ان کے شوق پورے کرنے کے لیے بیرون ملک سے مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں پھر لوگ اپنے آپ کو اپر کلاس میں شامل کرنے کے لیے اس کا استعمال شروع کردیتے ہیں پھر تو باہر کے برانڈ کے استعمال کے لیے ایک دوڑ شروع ہوجاتی ہے۔ باہر کی مصنوعات کی ڈیمانڈ بڑھتی چلی جاتی ہے اور ملکی مصنوعات بڑے بڑے اسٹور میں منہ چھپانے لگتی ہیں۔ لوگ ان کی طرف سے منہ گھما کر پیٹھ پھیر کر گزر جاتے ہیں۔ لہٰذا بہت سنجیدگی سے اشرافیہ کو پاکستانی مصنوعات کو فخریہ استعمال کرنا ہوگا۔ ہمارے وزیراعظم، وزیر، مشیر، اسمبلیوں کے ارکان سب باہر کی مصنوعات کا استعمال ترک کریں گے اور پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دیں گے تو ملکی معیشت کا پہیہ رواں ہوگا۔ پاکستان بزنس فورم اور تنظیم تاجران پاکستان نے تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کو یہ ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے کہ شہر قائد میں ایکسپو سینٹر میں 18 اور 19 جنوری کو ’’میرا برانڈ پاکستان میڈ اِن پاکستان‘‘ کا انعقاد کیا ہے۔ یہ شہر کراچی کے لیے باعث فخر ہے کہ پہلا میرا برانڈ پاکستان میڈ ان پاکستان نمائش کا انعقاد یہاں کیا گیا۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ پاکستانی مصنوعات کی تشہیر اور ملکی اور عالمی منڈیوں تک رسائی کے لیے پورے ملک میں ایسے پروگرام رکھے جائیں جہاں عوام بھرپور طریقے سے ان میں شرکت کریں، صنعت کار اور تاجر بھی عوام کی قوت خرید کو مدنظر رکھتے ہوئے قیمت اور معیار کا دھیان رکھیں اور ایماندار اور سچائی پر استقامت اختیار کریں۔