نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں جنسی تشدد اور عصمت دری ایک قومی المیہ بن چکا ہے، جہاں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھناؤنے جرم کا شکار ہوتی ہے۔ بھارت میں ’’ریپ کلچر‘‘ معاشرتی زوال کی عکاسی کرتا ہے اور ’’ریپ کلچر‘‘ نے نہ صرف خواتین کی سلامتی کو متاثر کیا ہے بلکہ پورے معاشرتی تانے بانے میں بے چینی، عدم تحفظ کی فضا پیدا کی ہے۔ بدعنوانی، حکومتی اداروں کی غفلت، انصاف کی فراہمی میں ناکامی بھارت میں ’’ریپ کلچر‘‘ کے فروغ کی بڑی وجوہات ہیں۔ مودی کے بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھناؤنے جرم کا شکار ہوتی ہے، ’’دہلی نربھایا ریپ‘‘ ہو یا جین کی سڑک پر دن دہاڑے خاتون کی عصمت دری ہو یا پھر 2024ء کے کلکتہ کی ڈاکٹر کا ریپ اور قتل ہو، بھارت میں جنسی تشدد اور عصمت دری ایک قومی المیہ بن چکا ہے۔ بھارت میں خواتین کی عصمت دری اور جنسی تشدد کا مسئلہ، خاص طور پر مودی کے دور حکومت میں، اعداد و شمار کو دبانے اور میڈیا کنٹرول کے الزامات سے بھرا ہوا ہے، خواتین کے خلاف ریپ، ہراسگی و دیگر جرائم کی حقیقت زیادہ تر سوشل میڈیا کے ذریعے ہی آشکار ہوتی ہے۔ بھارت میں 2023 اور 2024 کے این سی آر بی رپورٹ کے اجرا میں تاخیرکے پیچھے بھی مودی سرکار کی کار فرمانی ہے جو خواتین کے خلاف جرائم کی حقیقت کو سامنے لانے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔ بھارت میں 2022ء میں غیر ملکی شہریوں کے خلاف 25 عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سیاح بھی شامل تھے، عصمت دری کے ان واقعات میں 2 مارچ 2024 کو ایک 28 سالہ ہسپانوی سیاح خاتون کا واقعہ بین الاقوامی میڈیا کی زینت بنا رہا جسکو جھارکھنڈ میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ تمام شواہد بھارت میں نہ صرف بڑھتے ہوئے ریپ کلچر کے فروغ کی طرف نشاندہی کرتے ہیں بلکہ بھارت میں اخلاقی پستی کو بھی عیاں کرتے ہیں۔ تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کے 2018ء کے سروے کے مطابق خواتین کیخلاف بڑھتے تشدد اور عصمت دری کے واقعات کی بناپر ’’بھارت کو خواتین کیلیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک قراردیا گیا‘‘۔ بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے بتایا کہ سال 2022ء میں بھارت میں خواتین کیخلاف جرائم کے 445 , 256 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے، جن میں سے 31,516 مقدمات جنسی تشدد کے تھے، بھارت میں ہرسال اوسطاً 30,000 سے زیادہ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ عصمت دری کے بیشتر متاثرین خوف، انتقام اور غیرموثر عدالتی نظام کے سبب انصاف سے محروم رہتے ہیں، گزشتہ سالوں میں سزا کی شرح محض 27-28 فیصد تھی، عصمت دری کے الزام میں لگ بھگ 4 میں سے 3 افراد آزاد ہیں۔