حماس نے اسرائیلی ٹینک تباہ کردیا ، 3 فوجی ہلاک اور 3 زخمی

78

غزہ/ویٹی کن سٹی (مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن)حماس نے غزہ میں اسرائیلی ٹینک کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 3صیہونی فوجی ہلاک اور 3زخمی ہوگئے۔غزہ میں تیسرے دن بھی حماس کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 5 ہوگئی جب کہ ایک یرغمالی کی لاش بھی ملی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز کی حماس کے ساتھ بیت حنون میں جھڑپ کا سلسلہ جاری ہے۔ حماس کی جانب سے سخت مزاحمت کی سامنا ہے۔ اسرائیلی فوج کے اہلکار ٹینک میں سوار ہوکر حماس کے خلاف ملٹری آپریشن کے لیے بیت حنون پہنچے۔ ٹینک کے نزدیک زور دھماکا ہوا ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکا بارودی سرنگ کا ہوسکتا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں فرسٹ سارجنٹ ماتیاہو یاکو پریل، فرسٹ سارجنٹ کینیو کاسا، اور فرسٹ سارجنٹ نیوو فشر شامل ہیں۔مارے گئے تینوں اہلکاروں کی عمریں 20 سے 22 سال ہے جو 401 ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 46 ویں بٹالین کا حصہ تھے۔ اس جھڑپ میں اسرائیلی فوج کے ایک افسر سمیت 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی فوج کے 3 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد گزشتہ ایک برس کے دوران صرف غزہ میں حماس کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی جب کہ مجموعی تعداد 800 ہے۔علاوہ ازیں غزہ میں حماس کے بنائے گئے اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک کی لاش برآمد ہوئی ہے اس طرح 200 یرغمالیوں میں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 کے قریب پہنچ گئی۔علاوہ ازیں عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت بھی شہریوں پر بم باری تسلیم نہیں کریں گے، فلسطین میں انسانی صورتِ حال شرم ناک ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سفارت کاروں سے خصوصی خطاب میں پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ یہ قابلِ قبول نہیں کہ غزہ میں بچے مسلسل مر رہے ہیں، اسپتال تباہ کیے جا رہے ہیں، ملک میں توانائی کا نیٹ ورک تباہ کیا جا رہا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 88 سالہ پوپ فرانسس نے ایک معاون کی مدد سے سفارت کاروں سے خطاب کیا، وہ بیماری کے بعد صحت یابی کی جانب گامزن نظر آئے۔1.4 بلین کیتھولک چرچ کے ماننے والوں کی نمائندگی کرنے والے پوپ فرانسس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عمومی طور پر بین الاقوامی تنازعات پر بات نہیں کرتے۔پوپ کے اس خطاب میں 184 ممالک کے سفیروں نے شرکت کی جن میں اسرائیلی سفیر بھی شامل تھے۔مزید برآں عظیم اسرائیلی ریاست کے نام سے متنازع نقشہ سامنے آیا ہے جس میں نہ صرف فلسطین بلکہ اردن، لبنان اور شام کے کچھ علاقوں کو بھی شامل کرلیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عرب ممالک نے گریٹر اسرائیل کے نقشے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو کسی بھی مہم جوئی اور جارحیت سے باز رہنے کے لیے خبردار کیا ہے۔سعودی عرب کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں گریٹر اسرائیل نقشے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے انتہا پسندانہ رویے کے باعث خطے کا امن اور سلامتی خطرے میں ہے۔سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو بین الااقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی سے روکا جائے۔بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ خطے میں بحرانوں کے خاتمے کے لیے ریاستوں اور ان کی سرحدوں کی خودمختاری کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔متحدہ عرب امارات نے بھی گریٹر اسرائیل نقشے کو مسترد کرتے ہوئے کہ کسی بھی خطے کی سالمیت اور سرحدی خلاف ورزی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ اسرائیل جارحیت سے باز رہے۔ فلسطین اور اردن نے بھی گریٹر اسرائیل نقشے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے غاصبانہ عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔یاد رہے کہ اسرائیل گریٹر نقشے کے تحت یہودی ریاست کو ایک تاریخی حقیقت قرار دیتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ یہ علاقے تاریخی طور پر ایک عظیم اسرائیلی ریاست کا حصہ رہے ہیں۔