برطانیہ کی حکمراں جماعت لیبر پارٹی نے اپوزیشن پر الزام لگایا ہے کہ وہ بچوں کی بہبود اور تحفظ سے متعلق بل کی راہ میں روڑے اٹکارہی ہے۔ اپوزیشن نے بچوں کی بہبود، ہوم اسکولنگ اور اسکولنگ سسٹم میں اصلاحات سے متعلق میں چند ترامیم تجویز کی ہیں جس کے نتیجے میں بل کو منظور کرانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ بل میں چند نئے نکات شامل کیے جائیں اور تحقیق و تفتیش کے معاملات کو مزید ترجیح دی جائے۔
برطانیہ میں بچوں سے زیادتی اور اُن پر تشدد کے واقعات کے خلاف قومی سطح پر تحقیقات کے حوالے سے کنزرویٹیو پارٹی نے ترامیم تجویز کی ہیں۔ حکومت کے پیش کردہ بل میں بچوں کا تحفظ یقینی بنانے، ہوم اسکولنگ کے معاملے میں چند سخت تر اقدامات اور اسکولوں کے معاملات میں چند ایک ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
گرومنگ اسکینڈل 2010 میں راچڈیل، اولڈیم اور راتھرہم میں سامنے آیا تھا۔ ان معاملات میں پاکستانی نژاد برطانوی مرد ملوث پائے گئے۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات بھی رونما ہوئے اور ہوم اسکولنگ کے نام پر اُنہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
2014 میں کی جانے والی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ صرف راتھرہیم میں 1997 سے 2013 کے دوران کم و بیش 1400 بچوں کو ہوم اسکولنگ اور پرورش کے دوران بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ 40 سال کے عرصے میں صرف ٹیلفرڈ میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مردوں کے ہاتھوں کم و بیش ایک ہزار لڑکیوں کو شدید بدسلوکی جھیلنا پڑی۔
2022 میں کی جانے والی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ انگلینڈ اور ویلز میں بچوں سے جنسی زیادتی وبائی شکل اختیار کرچکی ہے۔ بدھ کو برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کے دوران بیڈنوک نے الزام لگایا کہ لیبر پارٹی کی قیادت میں قائم حکومت اس اسکینڈل کی وسیع تر انکوائری سے انکار کرکے معاملات کو دبانے اور چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 کی تحقیقات میں ریپ گینگ اسکینڈل پر خاص توجہ نہیں دی گئی تھی۔ کسی کو بھی معلوم نہیں کہ یہ تمام معاملات کیا ہیں، اِن کے اثرات کیا ہیں۔
کنزرویٹیو پارٹی کی بیڈنوک کہتی ہیں کہ نئی تحقیقات سے حقائق مزید کھل کر سامنے آئیں گے۔ یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ایسے واقعات بالعموم ایشیائی نژاد باشندوں کے گھروں ہی میں کیوں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر پر الزام لگایا کہ وہ اپنی پارٹی کے چند پارلیمانی ارکان کو بچانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیرِاعظم اسٹارمر نے کہا کہ بیڈنوک رشی سناک کی قیادت میں کام کرنے والی سابق کنزرویٹیو پارٹی حکومت میں بچوں کی بہبود کی وزیر تھیں مگر تب اُنہوں نے ان معاملات میں زیادہ یا خاطر خواہ حد تک دلچسپی نہیں لی تھی۔ کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ تب بیڈنوک نے ایک بار بھی بچوں سے زیادتی اور ہوم اسکولنگ کے دوران بچوں پر تشدد کا معاملہ ایک بھی پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم پر نہیں اٹھایا۔ اب اس اسکینڈل پر گرما گرم بحث ہو رہی ہے تو وہ چلتی گاڑی میں سوار ہوگئی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں کرسمس کے موقع پر پورا وقت سوشل میڈیا پر گزارا اور اب اچانک اُن کا ضمیر جاگ اٹھا ہے۔ آٹھ سال میں انہوں نے ایک بار بھی وہ نہیں کہا جو وہ اب کہہ رہی ہیں۔