کراچی (اسٹاف رپورٹر)انٹر سال اول کے امتحان کے بد ترین نتائج سے پریشان طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد اپنے والدین کے ہمراہ پبلک ایڈ جماعت اسلامی کے دفتر ادارہ نور حق میںجمع ہوگئی۔اس موقع پر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین میں سندھ حکومت اور بورڈ کے حکام کے خلاف شدید غم و غصہ موجود تھا ۔متاثرہ طلبہ و طالبات نے کہا کہ ہم سب نے میٹرک کے امتحانات کے اے پلس گریڈ حاصل کیا اور ہمارا
سابقہ تعلیمی ریکارڈ بھی بہت شاندار ہے لیکن انٹر بورڈ نے کراچی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ہماری کاپیاں خورد برد کیںبلکہ سپلیمینٹری کاپیاں بھی شمار نہیں کیں ا س طرح ہمارے نمبرز کم کیے گئے بلکہ اکثر کو کئی پرچوں میں فیل قرار دے دیا۔پبلک ایڈ جماعت اسلامی کراچی کے صدر ، کے ایم سی میں اپوزیشن لیڈر اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے والدین اور طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابی دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کرنے والوں کی کراچی کے طلبہ و طالبات کے امتحانی نتائج تبدیل کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائے گی ، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کراچی میں بدترین تعلیمی نسل کشی کر رہی ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، کراچی کے طلبہ وطالبات کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ، طلبہ و والدین تعلیمی نسل کشی کے خلاف جدوجہدمیں ہمارا ساتھ دیں ، تعلیمی نسل کشی کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔ انٹر سال اول کے حالیہ نتائج میں ہیر پھیر کے خلاف ضرورت پڑی تو ہر متعلقہ سرکاری دفتر، بورڈ آفس، وزیر اعلی ہاوس اور گورنر ہاوس کے باہر بھی طویل دھرنا دیں گے ۔اس موقع پر پبلک ایڈ کراچی ایجوکیشن سیل کے انچارج سید ابن الحسن ہاشمی، پبلک ایڈ کے نائب صدر عمران شاہد، سٹی کونسل کے رکن اور طالب علم رہنماء تیمور احمد نے بھی خطاب کیا۔ سیدابن الحسن ہاشمی نے انٹر بورڈ کے چیئرمین سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین انٹر بورڈ پروفیسر امیر حسین قادری، ناظم امتحانات پروفیسر زرینہ راشد، سیکریٹری بورڈ اور دیگر حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نتائج سے غیر مطمئن طلبہ اور طالبات کے ہر کیس کی مکمل جانچ پڑتال ہوگی اور ہر مضمون کے ایکسپرٹ‘ امیدوار کے سامنے امتحانی کاپیاں چیک کریں گے ۔ اگر کوئی امیدوار اپنے کسی ٹیچر کو لانا چاہے تو اس کی بھی اجازت ہوگی۔ سیدابن الحسن ہاشمی نے واضح کیا کہ ہم کسی کو اپنے وعدے اور کمٹمنٹ سے بھاگنے نہیں دیں گے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ میٹرک اور انٹر بورڈ میں پندرہ، پندرہ بیس، بیس سال سے پنجہ گاڑے کرپٹ ملازمین جنہیں عدالتیں اور حکام کئی مرتبہ کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف کر چکے ہیں انہیں بورڈ سے فارغ کیا جائے۔ اس بات کو بھی چیک کیا جائے کہ بورڈز کے معمولی ملازمین سے لے کر اعلیٰ گریڈ کے ہر ملازمین کے بچوں کے امتحانات میں کامیابی کی شرح اور دیئے گئے نمبر اے ون گریڈ میں کیوں آتے ہیں۔