نواب شاہ میں نشے کے عادی افراد کے ڈیرے

329

نواب شاہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی نواب شاہ شہر نے کہا ہے کہ شہر میں منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال، نشے کے عادی افراد نے بیچ بازار ڈیرے ڈال دیے، پولیس نے آنکھیں موند لیں، شہر میں نشے کے عادی افراد کی بڑی تعداد مقامی آبادی کے لیے وبال جان بن گئی، درجنوں کی تعداد میں منشیات کے عادی افرادنے مین بازار میں ڈیرے ڈال لیے جوکھلے عام نشہ کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن کوئی ادارہ ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، نشئی سگریٹ، سرنج اورپنی آئس ویپنگ وغیرہ کے ذریعے منشیات کا زہر اپنے جسموں میں اُتارتے نظر آتے ہیں، ان میں سے زیادہ ترنوجوان ہیں۔ نشہ آوارہ اشیاء کی آسان دستیابی کی وجہ آئے روز نشے کے عادی افراد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، شہر کے رہائشیوں کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی نشے کے عادی افراد شہر کا رُخ کرتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ دوسری طرف یہ افراد نشہ پورا کرنے کے لیے چوریاں بھی کرتے ہیں خاص کر گیس میٹر ان کا آسان ہدف ہے، پولیس کے ہاتھ منشیات فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے تو نہیں بندھے ہوئے، اگر منشیات کی فراہمی بند کر دی جائے تو نشے کا استعمال ختم نہیں توکم ضرورہوجائے گا، منشیات کی عادت ایک خطرناک موذی مرض میں تبدیل ہو جاتی ہے، یہ خود انسان ، اس کا گھر، معاشرہ اور پورے ملک و قوم کو تباہ کردیتی ہے، اگر آپ خود اس نشہ کرنے والوں سے بھی سوال کریں کہ نشہ کرنا کیسا ہے؟ تو وہ بھی اس کی مذمت کرنے لگیں گے، وہ خود تو اس کے ہاتھوں اسیر ہوچکے ہوتے ہیں لیکن اس کے دام میں پھنسے کے بعد اس کے مضر اثرات کا اسے ادراک ہوتا ہے، غلط سوسائٹی، زندگی کی مشکلات، بے چینی اور بے سکونی کے باعث اسے استعمال کیا جاتا ہے، نشے کی لت لگنے کے بعد پھر اس سے نجات پانا ایک بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے، نشے کی بڑھتی طلب کو پورا کرنے کے لیے نشے کے مریض کو بہت سارے دوسرے جرائم کا بھی مرتکب ہونا پڑتا ہے، چوری کرنی پڑتی ہے، ڈاکا ڈالنا پڑتا ہے، مکرو فریب کے ذریعے لوگوں کو لوٹنا پڑتا ہے۔ یوں یہ موذی مرض بہت ساری دوسری معاشرتی بیماریوں کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں جن کی تعداد میں سالانہ 6 لاکھ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے، ان میں 80 فیصد مرد اور 20 فیصد خواتین ہیں۔