عوام کو معیاری تعلیم وصحت سہولیات کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، وزیر اعظم

182
quality education and health facilities

کراچی(رپورٹ: منیر عقیل انصاری) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،خادم پاکستان کا حلف اٹھاتے ہی وعدہ کیا تھا کہ جب تک ہر پاکستانی کو معیاری تعلیم و صحت کی سہولیات تک رسائی نہ مل جائے چین سے نہ بیٹھوں گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کلینیکل پریکٹس کے تحقیق کے بعد بنائے گئے رہنما اصول پاکستان کے شعبہ صحت کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے بدھ کو یہاں آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان کے شعبہ صحت کیلئے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈلائنز کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وزیر مملکت علی پرویز ملک، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، صدر آغا خان فائونڈیشن سلطان علی الانہ اور صحت کے شعبے سے بین الاقوامی و مقامی ماہرین کے ساتھ ساتھ آغا خان یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین ذاکر محمود اور ڈاکٹر سلمان شہاب الدین، صدر آغا خان یونیورسٹی بھی موجود تھے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آغا خان فائونڈیشن کی پاکستان میں عوامی فلاح کیلئے گراں قدر خدمات ہیں،آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان کے تناظر میں لکھی گئی رہنما اصولوں کی کتاب پاکستان کے شعبہ صحت کی اصلاحات میں ایک درخشاں باب کا اضافہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کلینیکل پریکٹس کے تحقیق کے بعد بنائے گئے رہنما اصول پاکستان کے شعبہ صحت کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ عالمی سطح پر رائج رہنما اصولوں اور پاکستان کے شعبہ صحت میں موجود مسائل کے تناظر میں بنائے گئے یہ اصول حکومت کے شعبہ صحت کی اصلاحات کے ایجنڈے کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہونگے۔ آغا خان فائونڈیشن اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیلس کی تعمیر میں بغیر کسی معاوضے کے کنسلٹینسی کی خدمات سر انجام دے رہا ہے جو قابل تحسین امر ہے۔پاکستان کی تعمیر و ترقی بالخصوص صحت و تعلیم کے شعبے میں آغا خان فائونڈیشن کا کردار قابل ستائش ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو بنیادی صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ خادم پنجاب کے دور میں ہم نے ملک میں پی کے ایل آئی، برن سینٹرز اور دیگر موذی امراض کے علاج کیلئے بین الاقوامی معیار کے ادارے بنائے، سندھ میں بھی ایس آئی یو ٹی جیسے بے شمار قابل قدر ادارے عوامی خدمت میں دن رات مصروف عمل ہیں۔ میں نے خادم پاکستان کا حلف اٹھاتے ہی اپنی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک ہر پاکستانی کو معیاری تعلیم و صحت کی سہولیات تک رسائی نہ مل جائے چین سے نہ بیٹھوں گا،اللہ کے فضل و کرم سے ہر گزرتے دن ہم اس عہد کی تکمیل کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔

تقریب میں وزیر اعظم نے صدر آغا خان فائونڈیشن سلطان علی الانہ کا اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیکس کیلئے فائونڈیشن کی جانب سے کنسلٹینسی فراہم کرنے پر خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔ صدر آغا خان یونیورسٹی ڈاکٹر سلمان شہاب الدین نے وزیر اعظم اور شرکاء کا تقریب میں استقبال کیا اور آغا خان یونیورسٹی کی ملک میں طب کے شعبے میں خدمات پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر آغا خان میڈیکل کالج کے ڈین اور کلینیکل مینوئل کے ایڈیٹر ان چیف ڈاکٹر عادل حیدر نے شرکاء کو بتایا کہ پورے خطے میں صحت کے شعبے کے حوالے رہنما اصولوں پر مبنی یہ پہلی کتاب ہے جس کا اجراء پاکستان میں کیا گیا ہے، اس مینوئل پر عملدرآمد سے براہ راست2 کروڑ لوگ بین الاقوامی معیار کی نگہداشت سے مستفید ہو سکیں گے جبکہ طبی آپریشنز کے دوران بالواسطہ طور پر ڈیڑھ لاکھ لوگوں کی جانیں بہتر احتیاطی تدابیر اور پروسیجرز سے بچائی جا سکیں گے، اس سے پہلے پاکستان میں ایسا کوئی بھی رہنما اصولوں پر مبنی مینوئل موجود نہ تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ رہنما اصول پاکستان کے صحت کے شعبے میں موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے جبکہ اس میں 140 سے زائد پروسیجرز و سپیشیئلٹیز پر تحقیق کرکے اصول وضح کئے گئے ہیں، مزید یہ کہ یہ مینوئل آن لائن کسی بھی معاوضے کے بغیر ملک کے تمام ڈاکٹرز کو میسر ہے۔

بعد ازاں وزیراعظم نے آغا خان یونیورسٹی اور ملک بھر سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین پر مشتمل صحت کے شعبے پر ایک رائونڈ ٹیبل میں شرکت کی۔ رائونڈ ٹیبل میں طبی ماہرین نے پاکستان کے صحت کے شعبے کے حوالے سے اصلاحات اور مسائل کو دور کرنے اور عام آدمی کی معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی کے حوالے سے وزیراعظم کو تجاویز پیش کیں۔ شرکاء نے پاکستان میں موذی امراض سے بچائو کے لیے ویکسینیشن کے دائرہ کار کو وسیع کرنے، ٹیلی میڈیسن کے ملک بھر میں فروغ، شعبہ صحت میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ، پاکستان میں میڈیکل اور نرسنگ کی عالمی معیار کی تعلیم اور نرسزز کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ دیگر تجاویز بھی پیش کیں۔ وزیر اعظم نے ان تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صحت کی سہولیات میں مزید بہتری لانے کیلئے کوشاں ہے۔