کرپشن سے معیشت سمیت کاروباری ماحول بھی متاثر ہے،سلیم میمن

115

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں کرپشن ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جو ملکی معیشت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کی زندگیوں کو بھی برُی طرح متاثر کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کرپشن معیشت کے لیے ایک کینسر کی مانند ہے، جو ترقی کے تمام راستوں کو روک رہی ہے اور قومی وسائل کا ضیاع کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کرپشن صرف مالی بدعنوانی تک محدود نہیں بلکہ گورننس کی خرابی، وقت پر اپنی ذمہ داریوں سے غفلت اور ناقص حکومتی کارکردگی بھی کرپشن کی مختلف شکلیں ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جنوری 2024 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر چیمبر نے کہا کہ پاکستان کا کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI) اسکور 29 ہے، جس کی بنیاد پر پاکستان دنیا کے 180 ممالک میں سے 133 ویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق
پاکستان ہر سال تقریباً 5 سے 7 کھرب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، جس سے معیشت، عوامی خدمات اور کاروباری ماحول شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ صدر چیمبر نے کہا کہ پاکستان کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ تشویشناک ہے، جہاں بھارت کا سی پی آئی اسکور 40، نیپال کا 34 اور سری لنکا کا 38 ہے یہ ممالک شفافیت کے بہتر نظام کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے سری لنکا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ اقتصادی بحران کے باوجود عالمی امداد اور مقامی حکمت عملی کی بدولت سری لنکا نے بڑے پیمانے پر انسانی نقصان سے بچا¶ ممکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدعنوانی کے خاتمے سے نہ صرف اربوں بلکہ کھربوں روپے بچائے جا سکتے ہیں جو ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہو سکتے ہیں۔ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 2023 کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے نتیجے میں مزید ایک کروڑ 30 لاکھ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن سے بچائی گئی رقم عوام کی بہتری کے لیے استعمال کی جائے تو لاکھوں خاندانوں کو غربت کی دلدل سے نکالا جا سکتا ہے۔ یہ رقم روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور عوامی منصوبوں پر خرچ ہو سکتی ہے جو پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ صدر چیمبر نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کا مسئلہ خاص طور پر سنگین ہے،صحت، تعلیم، ریونیو اور آبپاشی کے محکمے بدعنوانی کی لپیٹ میں ہیں جس کے نتیجے میں عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ صحت کے شعبے میں فنڈز کی خوردبرد اور گھوسٹ ملازمین کی موجودگی، تعلیم کے شعبے میں معیاری تعلیم کی کمی اور پانی کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے مسائل نے عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ کاروباری برادری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر ضروری ٹیکسز، رشوت ستانی اور ناقص انفراسٹرکچر نے کاروباری ماحول کو برُی طرح متاثر کیا ہے۔ خاص طور پر حیدرآباد میں چھوٹے تاجروں کو روزانہ کرپشن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صدر چیمبر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بدعنوان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ڈیجیٹل نظام متعارف کرا کر شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر نہ پاکستان کی ترقی ممکن ہے اور نہ ہی عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔
سلیم میمن