سکھر (نمائندہ جسارت) سینئر سٹیزن کونسل پاکستان کے چیئرمین زاہد رفیق نے سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن(SSDO) کی جانب سے جاری پاکستان کے چاروں صوبوں کے پی کے، پنجاب،سندھ،بلوچستان،میں معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں خطرناک تک اضافے کی رپورٹ پر تشویس کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پانچ سالہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے وہ 2019،تا 2023،تک کے اعداد و شمار پر مبنی ہے،ایس ایس ڈی اوکی رپورٹ کے مطابق پانچ سال کے عرصے میں بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے 5398،واقعات رپورٹ ہوئے،جن میں سے 62،فیصد واقعات صوبہ پنجاب،سے رپورٹ ہوئے جن کی تعداد3323 ، ہے یہ تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہے،کے پی کے،میں1360،رپورٹ ہوئے جو کہ 25،1 فیصد ہیں،اسی طرح سندھ 458،واقعات رپورٹ ہوئے جوکہ 8،5فیصد ہیں،جبکہ بلوچستان سے 257،واقعات رپورٹ ہوئے جو 5فیصد ہے، رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پانچ برس کے دوران 2019ء،سے 2023ء،میں رپورٹ ہونے والے واقعات میں 220فیصد اضافہ دیکھنے میں ملا ہے،پنجاب کے ضلع لاہور میں بچوں سے زیادتی کے سب سے زیادہ 1176،واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ خیبر پخوبخوا کے کم آبادی والے ضلع کولائی پالس کوہستان جہاں 18سال سے کم عمر افراد کی آبادی محض ایک لاکھ 58،ہزار ہے، جس میں 84،واقعات رپورٹ ہوئے۔ایس ایس ڈی او نے پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف مؤثراقدامات کیلئے اہم سفارشات پیش کی ہیں جن میں موجودہ قوانین کے نفاذ کو مضبوط قوانین بنانا،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کیلئے خصوصی تربیت فراہم کرنا،زینب الرٹ ایکٹ کے تحت فاسٹ ٹریک عدالتوں کے مؤثر طریقے سے کام کو یقینی بنانا اورآگاہی مہمات کو فروغ دینا شامل ہیں،اس کے علاوہ رپورٹنگ نظام کو بہتر بنانا ، اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کیلئے ایک مرکزی قومی ڈیٹا بیس کا قیام بھی اہم ہے، سینئر لوگ اور ہم ایس ایس ڈی او،کی سفاشارت کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔مرکزی و صوبائی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں ان سفارشات پر جلد اور مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ جو معصوم بچوں کے ساتھ جو انسانیت سوز سلوک اور انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہیں وہ ختم ہو سکے اس طرں جوان نسل کے لیے بھی فوری روزی کے منصبوبے بنائے تاکہ وہ اپنی زندگی بہتر گزار سکیں۔