لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے قرضے ابتدائی 8 ماہ میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نومبر 2024ء تک مرکزی حکومت کا قرضہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 70 ہزار 366 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے جو کہ حکمرانوں کی بدترین معاشی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ دسمبر2023ء سے نومبر 2024 ء تک صرف ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں 6 ہزار975ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ان اعداد و شمار سے ثابت ہو گیا ہے کہ موجودہ نا اہل اور کرپٹ حکمرانوں کے پاس معیشت ٹھیک کرنے کا کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں، محض ڈنگ ٹپائو اقدامات کرکے ملک کو چلانے کی ناکام کوششیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت اور مالیاتی نظام اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔قرض ادا کرنے اور بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے مزید قرض لینے کی پالیسی جاری ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنے غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرے، درآمدی بل کم کیا جائے، ملکی معیشت کے حجم کو بڑھایا جائے اور برآمدات کو بڑھایا جائے۔ ان اصولوں پر عملدرآمد کئے بغیر ہمارے لئے اپنے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے ماتحت چلنے والے کاروباری ادارے اس وقت سالانہ 850ارب روپے خسارے کا شکار ہیں۔ جب تک ہم ملکی معیشت کے حجم کو بڑھانے کے لئے اقدامات نہیں کریں گے تب تک ہماری مشکلات اسی طرح بڑھتی رہیں گی۔اس وقت پاکستان کے پاس 62 فیصد یوتھ کی شکل میں ایک بہترین افرادی قوت موجود ہے انہیں ہنرمند بنانے کی طرف ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے تاکہ یہ ہنرمند ملک کے اندر یا باہر روزگارحاصل کرسکیں۔انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، ایک طرف حکومت عوام مسلسل مہنگائی کا بوجھ بڑھا رہی ہے تو دوسری جانب علاج معالجے جیسی بنیادی سہولت بھی چھین لینا چاہتی ہے۔بد قسمتی سے موجودہ حکمرانوں نے عوام کو مایوسی اور مشکلات کے سوا کچھ نہیں دیا۔