قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

169

اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے اْس کی ماں نے ضعف پر ضعف اْٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اْس کا دودھ چھوٹنے میں لگے (اِسی لیے ہم نے اْس کو نصیحت کی کہ) میرا شکر کر اور اپنے والدین کا شکر بجا لا، میری ہی طرف تجھے پلٹنا ہے۔ لیکن اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ تو کسی ایسے کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ مان دْنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اْس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے، اْس وقت میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیسے عمل کرتے رہے ہو۔ (سورۃ لقمان:14تا15)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسولؐ مجھے کوئی ایسا کام بتا دیجیے کہ اگر میں اس پر عمل پیرا ہوں تو جنت میں داخل ہو جاؤں، آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز پابندی سے پڑھو اور فرض کی گئی زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو، دیہاتی نے یہ سن کر کہا قسم ہے اس اللہ کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں کبھی اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا پھر جب وہ پشت پھیر کر چلا گیا تو رسول اللہؐ نے فرمایا جس آدمی کو جنتی آدمی دیکھنے سے خوشی ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔ (صحیح مسلم)