کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق وفاقی حکومت نے نومبر میں ایک ہزار 252 ارب روپے قرض لیا اور نومبر 2024 تک قرضے کا مجموعی حجم 70 ہزار366 ارب روپے ہوگیا ہے، جس میں مقامی قرضہ 48 ہزار 585 ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21 ہزار 780 ارب روپے تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کے آخر میں اپریل 2022 میں وفاقی حکومتوں نے مجموعی طور پر 43 ہزار 500 ارب روپے کا قرض لیا تھا جس کے بعد پی ڈی ایم حکومت، نگراں حکومت اور اب شہباز شریف حکومت نے مجموعی طور پر 27 ہزار ارب روپے کا مزید قرض لیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی حکومتی قرض جی ڈی پی کے 65 فیصد کے برابر ہوگیا ہے اور اس وقت پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی مجموعی قرض میں ماہانہ بنیاد پر1.1 فیصد اور سالانہ بنیاد پر تقریباً 10
فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ نے بتایا تھا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران مختلف حکومتوں نے مجموعی طور پر 57 ارب 27 کروڑ ڈالرز کا قرضہ لیا جس میں سے 9 ارب 81 کروڑ ڈالرز قرضہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے لیا گیا اور 3 ارب 90 کروڑ ڈالرز قرض پر سود ادا کیا گیا۔
پاکستان میں مختلف حکومتوں نے اپنے دور میں آئی ایم ایف سے بھی قرض لیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں 2008 سے 2013 تک مجموعی طور پر 7 ارب 72 کروڑ 59 لاکھ ڈالر قرض لیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013 سے 2018 تک 6 ارب 48 کروڑ ڈالر قرض لیا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 2018 سے 2022 تک 6 ارب ڈالر کا قرض لیا گیا۔