میرپورخاص (نمائندہ جسارت)آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے والے پولیس اہلکاروں کی لسٹ افسران و اہلکاروں نے ہوا میں اڑا دی لسٹ میں شامل تمام افسران اہلکار سسٹم چلانے میں مصروف کھلے عام من مانیاں جاری۔ تفصیلات کے مطابق میرپورخاص عمرکوٹ تھر پارکر اضلاع کے 53 سے زائد افسران و اہلکاروں کے حوالے سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے منشیات فروشوں کی سرپرستی اور سہولت کاری کا الزام عائد کرتے ہوئے تمام پولیس افسران و اہلکاروں کی انکوائریاں ایس ایس پی بدین شیراز نذیر کے سپرد کی گئی تھی جس کے تحت ایس ایس پی شیراز نذیر کی جانب سے انکوائری کا آغاز کرتے ہوئے پولیس افسران و اہلکاروں کو ذاتی طور پر طلب کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق لسٹ میں شامل 70 فیصد سے زائد افسران و اہلکاروں نے انکوائری کو بالا طاق رکھتے ہوئے سسٹم کو جاری رکھا ہوا ہے اور منشیات فروشوں کی سرپرستی اور سہولت کاری میں اب تک ملوث ہیں جبکہ مختلف پولیس ڈپارٹمنٹ اہلکاروں کی جانب سے ہفتہ وار منتلی کی وصولی کا کام ایمانداری سے جاری رکھا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے علاوہ ڈی آئی جی میرپورخاص محمد زبیر دریشک کی جانب ضلع میرپورخاص کے 19 پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے لیٹر جاری کیا تھا اور تمام 19 افسران و اہلکاروں کوالزام عائد کرکے شوکاز نوٹس جاری کئے تھے ۔ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی انکوائریاں شروع ہونے کے باوجود اپنے اپنے ڈپارٹمنٹ کی ضلع اور تھانوں میں منتلی پر مامور تمام اہلکار سمیت ضلع بدری اور نوکریوں سے برخاست بلا خوف و خطر سہولت کاری اور سرپرستی میں اب تک ملوث ہیں ۔شہری حلقوں نے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی میرپورخاص سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسی کالی بھیڑوں کو پولیس محکمہ سے فوری طور نکالا جائے اور تحقیقات کے لیے حساس اداروں سے تحقیقات کرائی جائے تاکہ ایسے عناصر کی جائدادوں اور اکائونٹ کی جانچ پڑتال کی جائے اور ضلع بھر میں منشیات اور نارکوٹکس کا خاتمے کے ساتھ سرپرستوں کو بھی عبرت کا نشان بنایا جائے۔