پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندی، ہنری کسنجر کی پیش گوئی

312

موت کے سوداگر امریکا نے پاکستان کے میزائل سے خائف ہو کر چار پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگادی۔ یہ پابندی پاکستانی میزائل کے سیل رواں کو روک نہ سکے گی، جو اللہ کے آسرے پہ رواں دواں ہے۔ پابندی کی چٹان منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ ترقی کا سفر ایٹم بم کی تیاری کی طرح ان شاء اللہ پاکستان کا تائید ایزدی سے جاری و ساری رہے گا۔ امریکا نے پابندی کا جواز سلامتی کو خطرہ قرار دے کر بنایا۔ امریکا جو اسلحہ کا دنیا میں سب سے بڑا تیار کنندہ اور فروخت کنندہ ہے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اسیری) کی رپورٹ کے مطابق سال 2023ء میں روس، یوکرین تکرار اور پھر حماس اسرائیل جنگ کے دوران جو اسلحہ فروخت ہوا اُس میں 50 فی صد سازو سامان امریکی جنگی کمپنیوں نے فروخت کیا جس کی مالیت 3170 ارب ڈالر رہی اور دنیا کی بڑی 100 اسلحہ ساز کمپنیوں نے 632 ارب ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرکے خوب کمائی کی۔ دنیا کی 100 بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں 41 کا تعلق امریکا سے ہے، باقی میں 3 چین، روس کی ایک بھارت کی، 2 برطانیہ کی ایک کا شمار دس بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ 90 فی صد اسلحہ ساز کمپنیوں کا اس میں ہولڈ ہے ان میں امریکا، روس، فرانس، جرمنی، اٹلی، اسرائیل، شمالی کوریا اور اسپین شامل ہیں، جبکہ پاکستان کا اسلحہ سازی میں دور پرے کا شمار ہوتا ہے۔ میزائل ٹیکنالوجی جو محترمہ بے نظیر بھٹو کا تحفہ ہے جس کا فارمولا وہ شمالی کوریا سے لائی تھیں اور جس طرح اُن کے والد ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام اپنے لہو سے سینچا اسی طرح میزائل پروگرام بے نظیر کی موت کا سبب بنا۔ یہ راز بھی کھلے گا۔

چونکہ سوویت یونین روس کی جذبہ جہاد سے ٹوٹ پھوٹ کے بعد اُس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے عالم کفر کو جتادیا تھا کہ اب معرکہ درپیش ہوگا، اُبھرتی ہوئی قوت اسلام سے، ان کا یہ تجزیہ ماضی میں مسلمانوں کے ہاتھوں روم و فارس کی تباہی کی روشنی میں تھا اور اس وقت کی دو بڑی قوتیں روس اور امریکا میں سے ایک ہٹ چکا تھا اور دوسرا امریکا بھی بعدازاں فرار ہوا، یعنی اب وہ مرحلہ امریکا شدت سے محسوس کررہا ہے کہ اسلام پوری دنیا پے غالب آئے گا، اور کفر اسلام کی نظریاتی جنگ میں دنیا کی پہلی اسلامی نظریہ کی بنیاد پر معرض آنے والی ریاست پاکستان اس کی قیادت کرتا نظر آرہا ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی میں دن رات ترقی کر رہا ہے۔ امریکا نے افغانستان کی تسخیر کی جنگ میں 20 ہزار ارب ڈالر پھونک ڈالے اور ہتھیار جذبہ جہاد کو شکست نہ دے سکے۔ پاکستان کے پاس جذبہ بھی اور بڑھتی ہوئی جہادی قوت بھی ہے۔ امریکا یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ اس کا لے پالک اسرائیل 13 ارب 60 کروڑ ڈالرز کے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل امریکی ہتھیار ملنے کے باوجود حماس کے جذبہ جہاد کو شکست نہ دے سکا اور وہ اپنی ٹیکنالوجی جس پر ناز کرتا تھا وہ بھی اُس کے کام کی نہ رہی تھی۔ اب کفر کی تین قوتوں امریکا، اسرائیل اور انڈیا جن کے پہلے حرف میں مماثلت ہے۔ پاکستان سے لرزہ براندام ہیں، جن کا سارا بھروسا اپنے ہتھیاروں پر ہے سو جہاں وہ مسلکی ہتھکنڈوں، لسانی چکروں سے پاکستان کو الجھائے ہوئے ہے وہاں اُسے یہ خوف بھی کھائے جارہا ہے کہ اسلحہ کی دنیا میں اسلامی ریاست پاکستان کی آمد سے اُس کے اسلحے کی فروخت متاثر اور ہتھیاروں کی دنیا میں امریکی اسلحے کی ضرورت مسلم ممالک میں کم ہو جانا فطری عمل ہوگا۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام، میزائل سازی، ڈرون میں یہ سب مستقبل کی قدرت کی منصوبہ بندی سے کچھ عالم اسلام کی تقویت کا باعث ہورہا ہے۔

برصغیر میں بھارت کو اسلحہ سازی میں امریکا کی مکمل چھوٹ بلکہ بھرپور معاونت یہ بتانے کو کافی ہے کہ کفر جسد واحد ہے۔ اب بھی امریکا کی پابندی اور ناراضی کو پاکستان خاطر میں نہیں لایا ہے بلکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کمپنیوں پر پابندی کام مک جانے کے بعد لگی ہے اور پاکستان ان کا محتاج نہیں رہا۔ پاکستان کے میزائل ابابیل، شاہین اپنے ناموں کی لاج رکھتے ہوئے ماضی اور حال کا کردار ادا کریں گے۔ امریکا کے حکمرانوں کو ہنری کسنجر کی پیش گوئی یاد ہے اب امریکا کو عمران خان کی یاد کیوں تڑپا رہی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق وہ اپنے دور اقتدار میں 80 ارب ڈالر کے عوض ایٹمی پروگرام کو منجمد کرنے کی سودے بازی کررہے تھے اور بظاہر امریکا سے زبانی کلامی لڑائی اس کی پردہ پوشی سے کررہے تھے اور زبان عوام کے ساتھ اور دل امریکا اور مال کے لیے تڑپ رہا تھا۔ اس دو منہ کے سابق وزیراعظم اور قیدی 804 عمران خان کا نقاب امیر جماعت اسلامی نے یوں نوچ کر نمایاں کر دیا کہ ’’جیل سے عمران خان یہ اعلان کریں کہ ہم حماس کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت کرتے ہیں اور اگر امریکا اسرائیل کو سپورٹ کررہا ہے تو عمران خان یہ بھی بیان جاری کردہ کے غزہ بچوں کے قاتل کو ہم قبول نہیں کرتے تھے ہم سمجھیں گے کہ وہ واقعی غلامی سے نجات چاہتے ہیں، اب پی ٹی آئی لاجواب ہے تو امریکا تلملا رہا ہے وقت نے چھپے چہرے بے نقاب کردیے۔ فرمان ہے، جو تم چاہتے ہو وہ نہیں ہوتا جو اللہ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔