گٹر کے ڈھکن کی نگرانی میرا کام نہیںِمئیر کراچی الزام پر برہم

65

کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہاہے کہ گلی محلے میں ڈھکنوں کی نگرانی کرنا میرا کام نہیں، لیکن یہاں رواج بن گیا ہے کہ ہر چیز کا الزام دوسروں پر ڈال دیاجاتیماضی میں کراچی میں بار بار تفریق کی گئی لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ شہر میں بلاتفریق کام کریں، موٹرسائیکل کی چوری روکنی ہے تو سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ کا کریک ڈائون کرنا ہوگا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ایسی کوئی دوریاں نہیں، ن لیگ اور پی پی میں ایسے کوئی اختلافات نہیں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔انہوں نے کہاکہ ہر جماعت کا اپنا نظریہ اور منشور ہوتا ہے جب کہ کراچی میں ہر رنگ، نسل اور قومیت کے لوگ رہتے ہیں۔ ماضی میں بارہا تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوشش کر رہے ہیں کہ تفریق ختم کرکے لوگوں کی خدمت کریں۔مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ پیپلزپارٹی کا مزدوروں سے کیا وعدہ آج وفا کیا جارہا ہے۔ پریس کانفرنس اس لیے نہیں کرتے کہ دھماکے یا کوئی اور خبر دیں بلکہ ہم ترقیاتی کاموں سے متعلق پریس کانفرنس میں آگاہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو سیکنڈ ہینڈ موٹرسائیکل مارکیٹ میں کریک ڈائون کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ اور پولیس حکام کو کئی بار آگاہ کیا ہے جب کہ اگر موٹرسائیکل کی چوری روکنی ہے تو سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ کا کریک ڈائون کرنا ہوگا۔میئر کراچی نے کہاکہ ہم سب کو پتا ہے کہ سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ کہاں ہے، بدقسمتی سے ہم الزام لگانے کی سیاست کرتے ہیں، کل جو مجھ پر الزام لگارہے تھے آئیں میرے ساتھ بیٹھیں۔مرتضیٰ وہاب مزید کہتے ہیں کہ ایس پی اور ڈی ایس پی کو ساتھ لے کر کباڑیہ مارکیٹ چلتے ہیں، ان سے بات کرتے ہیں چوری کا سامان اٹھائوں گے تو دکانیں سیل کردیں گے اور ہم مل کر کراچی کی رونقیں بحال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں 110 ملازمین کو اپنے سیاسی دفتر بلا کر پروموشن آرڈر نہیں دے رہا۔ بلکہ میں بلدیہ عظمیٰ کراچی میں انہیں پروموشن لیٹرز دے رہا ہوں۔ 12 مئی کو ان کی شرافت سب نے دیکھی تھی۔ تاہم شہر میں خوف و ہراس کی فضا کو کراچی والوں نے مسترد کر دیا۔میئر کراچی نے گزشتہ روز گٹر میں بچہ کر گر جاں بحق ہونے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ اس معاملے پر سیاست کرنا افسوسناک ہے۔ گلی محلے میں ڈھکنوں کی نگرانی کرنا میرا کام نہیں ہے۔ لیکن یہاں رواج بن گیا ہے کہ ہر چیز کا الزام دوسروں پر ڈال دیاجاتے۔انہوں نے کہا کہ مین ہول کے ڈھکن چوری ہو جاتے ہیں۔ یہ نہیں ہوتا کہ وہ ڈھکن اٹھا کے ہم گھر پر رکھتے ہیں۔ بلکہ اس ڈھکن میں سریا ہوتا ہے جسے کباڑ میں لے جا کر بیچا جاتا ہے۔ اور یہاں تو گملے بھی چوری ہو جاتے ہیں۔