چین سمیت جنوب مشرقی ایشیا میں ایچ ایم پی وائرس خطرناک تیزی سے سَر اٹھانے لگا

163

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مختلف ویریئنٹس کے ہاتھوں غیر معمولی پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد اب ایک اور خطرناک وائرس نے چین میں سَر اٹھایا ہے۔ نظامِ تنفس میں خرابی پیدا کرنے والے اس عارضے کو ہیومن میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) کا نام دیا گیا ہے۔ چین کے بہت سے علاقوں میں یہ وائرس لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

چینی حکومت نے اب تک اس وائرس کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی تصدیقی بیان جاری نہیں کیا تاہم اس سے نپٹنے کے لیے مختلف پروٹوکولز اپنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ لوگوں کو خبردار کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی صحت کے حوالے سے غیر معمولی احتیاط برتیں اور کھانے پینے کا خاص خیال رکھیں۔ سانس کی نالی میں انفیکشن سے بچنے کے لیے ماہرین تجاویز اور تدابیر پیش کر رہے ہیں۔

تیزی سے ابھرنے والے اس پیتھوجین کے حوالے سے ماہرین کی آرا کی روشنی میں بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کا سلسلہ ریاستی سطح پر بھی شروع ہوچکا ہے۔ چینی حکومت اس حوالے سے باضابطہ پالیسی کا اعلان کرنے سے اس لیے ہچکچارہی ہے کہ کچھ ویسی ہی بدحواسی بھی پیدا ہوسکتی ہے جیسی کورونا وائرس کی آمد پر پیدا ہوئی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا ہے کہ انفلوئنزا اے، مائکو پلازما نیومونیا، کووِڈ 19 اور ایچ ایم پی وی کے ہاتھوں سانس کی نالی کے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز نے متعلقہ ماہرین اور حکام کو شدید پریشانی سے دوچار کیا ہے اور اس حوالے سے غیر معمولی حفاظتی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔

ملائیشیا سمیت جنوب مشرقی ایشیا کے متعدد ممالک میں یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس حوالے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زیادہ زور دیا جارہا ہے کیونکہ اب تک کوئی موثر اور مستند ویکسین سامنے نہیں آئی ہے۔ طبی ماہرین اس وائرس کو سمجھنے اور اس حوالے سے ٹھوس بنیادوں پر آرا پیش کرنے کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔