اسلام آباد: ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کو مزید تحقیقات کا کیس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی 2018 کے رولز کے تحت ممکن نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ 2023 کے نئے قواعد کا اطلاق ماضی کے عمل پر نہیں ہو سکتا۔
14 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تحریر کیا، جس میں واضح کیا گیا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر سعودی ولی عہد سے ملا بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام ہے اور اس پر کرمنل کارروائی شروع کی گئی۔ تاہم 2018 کے توشہ خانہ رولز کے مطابق صرف رسید جمع کرانا لازم تھا اور یہ بات تسلیم کی گئی کہ عمران خان نے رسید ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں جمع کرائی تھی۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ کابینہ ڈویژن نے 2023 میں آفیشل میمورنڈم میں ترمیم کی، جس کے مطابق تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کا اصول شامل کیا گیا،تاہم یہ اصول ماضی کے واقعات پر لاگو نہیں ہو سکتا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ 2023 کا قانون ماضی کے 2سال پر محیط عمل پر لاگو نہیں ہوتا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کا یہ مؤقف نہیں کہ عمران خان یا بشریٰ بی بی نے براہ راست دباؤ ڈال کر تحفے کی قیمت کم کروائی۔ الزامات میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی بات کی گئی لیکن اس حوالے سے متعلقہ شواہد ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں کیے گئے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چیئرمین نیب کے وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی کا بیان ٹرائل کورٹ میں تاحال ریکارڈ نہیں ہوا۔عمران خان پر فرد جرم عائد نہیں ہوئی اور ٹرائل مکمل ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔تمام دستاویزی شواہد پراسیکیوشن کے پاس ہیں اور شواہد میں ردوبدل کا امکان نہیں۔
عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر عمران خان ضمانت کا غلط استعمال کریں تو پراسیکیوشن ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔