کرم کے حالات بدستور کشیدہ: خوراک ادویات روانہ ناہوسکیں، 80 ٹرک کھڑے رہ گئے

177

کرم : ضلع کرم کے حالات بدستور کشیدہ ہیں، متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی، کرم کیلئے تیسرے روز بھی سامان روانہ نہ ہوسکا،اشیا سے لدے 80 ٹرک کھڑے رہ گئے، مندوری میں دھرنا شرکا نے اٹھنے سے انکار کر دیا۔

80 گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو تحصیل ٹل سے کرم کی جانب تاحال روانہ نہیں کیا جاسکا، خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے تحت حساس علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق ٹل سے پارا چنار اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی پر مشتمل ٹرکوں کے کانوائے روانہ کرنے کے انتظامات کیئے ہیں، 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ آج پارا چنار پہنچ جائے گا۔

پولیس کے مطابق پارا چنار میں جاری دھرنا ملتوی کردیا گیا اور شرکاء نے روڈ کو آمد و رفت کیلئے کلیئر کر دیا ہے، روڈ کلیئر ہوتے ہی چھپری سے پاراچنار کی جانب قافلہ روانہ کیا جائے گا۔

صدر انجمن تاجران کے مطابق 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں تمام سامان تاجر برادری کا ہے، حکومت اس کو امدادی قافلہ سمجھ رہی ہے لیکن اس میں ایک گاڑی بھی حکومت کی نہیں۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریات پورا کرنے اور قافلہ پاراچنار پہنچانے کیلئے حساس علاقوں میں کرفیو نافذ ہوگا۔

دوسری جانب ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے اہم اقدام کیا ہے، جس کے مطابق مشران کو امن معاہدے کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔

جاری اعلامیہ کے مطابق قافلے پر حملے میں ملوث ملزمان اور سرپرستوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملے کے بعد امن معاہدے پر دستخط کرنے والے عمائدین سے باز پرس ہوگی۔

امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری کے حملے کے مجرموں اور ان کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی، عمل درآمد نہ ہونے پر اقدامات کیے جائیں گے۔

حکومتی اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملزموں کی براہ راست کارروائی کی جائے گی، ٹل پاراچنار روڈ اور تور اوورائی، ششو روڈ پر سخت انتظامات کیے جائیں گے۔