جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست کے بارے میں متعدد سوالات اٹھ رہے ہیں۔
پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی ایک نظریاتی تحریک ہے جو حالات کے مطابق چلنے پر یقین رکھتی ہے، تاہم اپنے اسلاف کے عقائد اور نظریات پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کب تک آپ معاشرے کو غلط فہمی کا شکار کرتے رہیں گے ،پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کا عزم ہمارے اکابرین کا پارلیمانی کردار ہے، اور اس وقت ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر سینکڑوں سوالات اٹھ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام کے لیے ہماری جدوجہد جاری ہے اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا، تمام مکاتب فکر کی سیاسی قیادت نے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور آئین کی تمام اسلامی دفعات اور قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 99 فیصد اسلامی قوانین اسلامی نظریاتی کونسل کی مشاورت سے منظور کیے گئے، مگر افسوس کہ ہمارے ایوانوں میں ایسے ارکان منتخب ہوئے ہیں جو اسلامی تعلیمات سے نابلد ہیں، اور معاشرے میں فرقہ وارانہ مسائل بھی ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کرم کے علاقے میں ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک سفیر نے ان سے اس بارے میں بات کی، اور انہوں نے بتایا کہ یہ 20 سے 22 سالہ قبائلی تنازعہ ہے جو کرم میں ہے، لیکن اگر یہ پشاور، کوہاٹ یا کراچی تک پہنچا تو اس کا حل کیسے ممکن ہوگا، ہمیں اس مسئلے کی حقیقت کا بخوبی علم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشرے میں غلط فہمیوں کو جنم نہیں دینے دینا چاہیے۔ جب ہم مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں اشتعال دلایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سے رابطے کیے گئے لیکن ہم نے کبھی بھی بندوق نہیں اٹھائی۔