بارڈر گواسکر ٹرافی میں ٹیم انڈیا کو آسٹریلوی ٹیم کے ہاتھوں ایک کے مقابلے میں تین میچوں کی صورت میں شکست کا سامنا کرنے پر شدید کا سامنا ہے۔ اپنے اور پرائے سبھی ٹیم انڈیا کو لتاڑ رہے ہیں کہ وہ صرف باتیں بگھارنے کی مہارت تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جسپریت بمرا کے بارے میں بھی بھارتی میڈیا بہت بڑھ چڑھ کر باتیں کرتا رہا ہے۔ بمرا کی فارم غیر معمولی ہے مگر اُسے بھارتی میڈیا اُسے بھگوان قرار دے کر عوام کو اُس کی پوجا کرنے پر اُکسارہے ہیں۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو گانگولی کا کہنا ہے کہ ٹیم انڈیا نے آسٹریلیا میں جس طرح کی پرفارمنس دی ہے اُسے دیکھ کر صرف دُکھ ہوسکتا ہے اور ہو رہا ہے۔ کوئی بھی ٹیم محض 170 یا 180 رنز کے ٹوٹل کی صلاحیت کے ساتھ کسی ٹیسٹ میچ میں جیتنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ فی زمانہ اچھا خاصا بڑا اسکور بھی کچھ خاص نہیں ہوتا کیونکہ کرکٹ بہت تیز ہے اور بیٹنگ کا اسٹائل بہت تبدیل ہوچکا ہے۔
جسپریت بُمرا غیر معمولی کارکردگی پر خصوصی ستائش کا مستحق ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اُسے کرکٹ کی تاریخ کا بہترین باؤلر قرار دینے جیسی بڑھک ماری جائے۔ جسپریت بمرا کو اس قدر سراہا جارہا ہے کہ اُس پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ پوری ٹیم اُس کی کارکردگی پر انحصار کررہی ہے۔ ابھی تک کل تک پوری ٹیم کا بوجھ وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کے کاندھوں پر ہوا کرتا تھا۔ پوری ٹیم اِن دونوں کی طرف دیکھا کرتی تھی۔ شِکھر دھون، مہیندر سنگھ دھونی اور چند دوسرے باصلاحیت کھلاڑیوں کا بھی یہی معاملہ رہا۔ اُن پر کچھ کر دکھانے کے لیے اس قدر دباؤ ہوا کرتا تھا کہ کارکردگی متاثر ہو جاتی تھی۔
وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کو غیر معمولی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وِراٹ کوہلی کی فارم بحال ہونے کا نام نہیں لے رہی اور ایسے میں روہت شرما کی فارم کا بَھٹا بھی بیٹھ گیا جو ٹیم انڈیا کے لیے انتہائی نوعیت کا معاملہ ہے۔ اِن دونوں پر ریٹائرمنٹ کے لیے دباؤ بڑھ چکا ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ اپنی انتہائی ناقص کارکردگی کے باوجود روہت شرما کرکٹ کو الوداع کہنے کے لیے تیار نہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ کارکردگی خراب ہے تو کیا ہوا، کھلاڑیوں پر ایسا وقت تو آتا ہی رہتا ہے۔
بھارت میں انگریزی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ بہت سوچ سمجھ کر لکھتے ہیں مگر ہندی زبان کے اخبارات اور ویب سائٹس تو ٹیم انڈیا کو بھگوان کے روپ میں پیش کرتے ہیں۔ پہلے سچن تینڈولکر کی پوجا کروائی گئی اور اِس کے بعد دھونی وغیرہ کو بانس پر چڑھایا گیا اور اب جسپریت بمرا کو آسمانی مخلوق بناکر پیش کیا گیا ہے۔ وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کے بارے میں سات آٹھ سال تک یہ تاثر پیش کیا گیا جیسے وہ آسمان سے اُترے ہیں اور اب اُن جیسا کرکٹر مشکل سے آئے گا۔ اب دونوں کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔ جسپریت بمرا کو بھی بلندی پر پہنچاکر سیڑھی ہٹالی گئی ہے۔ یہ تاثر پروان چڑھایا جارہا ہے کہ جسپریت بمرا ٹیم کو تنِ تنہا میچ جِتوا سکتا ہے۔ ہندی اور مقامی زبانوں کے میڈیا کی یہ حرکت بمرا پر بھی ذہنی دباؤ بڑھادے گی اور اُس کی کارکردگی کا گراف بھی تیزی سے نیچے آئے گا۔