میرپورخاص،شہر بھر میں منشیات فروشوں کا راج،شہری پریشان

120

میرپورخاص (نمائندہ جسارت )میرواہ گورچانی پولیس نے شہریوں کو چوروں،راہزنوں اور منشیات فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا-اب تو اللہ کے گھر بھی محفوظ نہیں۔درجنوں وارداتوں اور منشیات کی سر عام خرید و فرخت کے باجود پولیس افسران کا اپنے مبینہ کماؤ پوت ایس ایچ او کے خلاف کارروائی سے گریز۔گزشتہ شب شدید سردی آور رات کے اندھیرے کا فائدا اٹھاتے ہوئے نامعلوم چوروں نے مسجد امیر حمزہ دیہی صحت مرکز میرواہ گورچانی کے دروازے کا شیشہ توڑ کر مسجد کی دو بیٹریاں نکال کر فرار ہو گئے- اطلاع ملتے ہی ٹاؤن کمیٹی میرواہ گورچانی کے چیئرمین انجینئر چودھری احسان الحق آرائیں ،جنرل کونسلر رانا سلامت علی راجپوت ،رانا سعید علی راجپوت اور دیگر مسجد امیر حمزہ پہنچ گئے اور تفصیلات معلوم کی-میرواہ گورچانی شہر میں روزبروز چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے مگر مقامی پولیس خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اس سے قبل بھی شہر کی مساجد میں چوری کی متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں دوسری جانب مقامی پولیس نے منشیات کی خرید و فروخت پر سندھ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے – میرواہ گورچانی پولیس کی مبینہ سرپرستی میں گٹکا اور سفینہ کے بعد اب مین پوری،ماوا اور سب سے زیادہ آئس نشہ بھاری نذرانہ وصول کر کے سر عام فروخت فروخت کیا جا رہا ہے۔علما ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے بعد شراب کی فروخت عارضی طور بند کر دی گئی تھی مگر مبینہ طور پر پولیس کی مکمل آشیر باد کے بعد بھیل کالونی میرواہ گورچانی میں انگلش شراب کی فروخت دوبارہ شروع کر دی گئی ہے- اب تو پولیس نے چوروں کو بھی کھلی چھوٹ دے دی ہے-ذرائع کے مطابق پولیس انچارج میرواہ گورچانی کو مکمل طور پر سیاسی پشت پناہی حاصل ہے جس کے باعث پولیس افسران ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ چند روز قبل خفیہ اداروں کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے آئی جی سندھ کی جانب سے 38 پولیس افسران کی فہرست جاری کی گئی تھی جو کہ منشیات کی خرید وفروخت اور سہولت کاروں میں ملوث ہیں اس فہرست میں ایس ایس او میرواہ گورچانی کا نام سر فہرست ہے- میرواہ گورچانی کے شہریوں نے آئی جی سندھ ،ڈی آئی جی میرپورخاص اور ایس ایس پی میرپورخاص سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے-ادھر ذرائع کے مطابق مساجد میں چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف علماایکشن کمیٹی اور دیگر مذہبی جماعتوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔