کچھ دن قبل اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں قانونی بل کی منظوری کی گئی ہے۔ جس میں اراکین اسمبلی، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر یہاں تک کہ پارلیمانی سیکرٹری کی بھی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ صرف غیر معمولی ہی نہیں ہے بلکہ غریب عوام پر ظلم کے مترداف بھی ہے۔ کیونکہ بل کی منظوری کے بعد اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہ یک دم 76 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ، صوبائی وزرا کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار کردی گئی۔ اسی طرح پارلیمانی سیکرٹریز کو بھی نوازتے ہوئے تنخواہ 83 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ 51 ہزار، اسپیشل اسسٹنٹ کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار، ایڈوائزر کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھ کر 6 لاکھ 65 ہزار کردی گئی ہے۔
پاکستان جیسے غریب اور ترقی پذیر ملک جہاں ایک بڑی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور غریب افراد کی فی کس آمدنی صرف ایک ڈالر کے برابر ہے۔ وہاں عوامی نمائندوں کا صرف اور صرف اپنی تنخواہ میں اضافہ کرنا ایک المیہ ہے۔ دوسری طرف مزدور کی کم سے کم اجرت صرف 37 ہزار ہے۔ جو کہ عام طور پر صرف سرکاری نوٹیفکیشن میں ہی ہے زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں مزدور کو بمشکل گزارے لائق پیسے ملتے ہیں، وہ بھی مزدور کو بروقت نہیں ملتے اور پھر اس پر ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ اوقات کار بھی تلخ ہیں اور کام کا ماحول بھی عالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق نہیں ہے۔ دوسری طرف عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ روز بروز لادا جارہا ہے۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ طبقہ اشرافیہ کی نمائندگی کرنے والے سیاست دانوں کی مراعات و تنخواہوں میں کٹوتی کرتے ہوئے غریبوں کی فلاح وبہبود کے منصوبے یا ترقیاتی منصوے پورے کیے جاتے، ملک میں معیشت کا پہیہ تیز کیا جاتا یا مہنگائی کو کنٹرول کیا جاتا اس کے علاوہ سرکاری اخراجات میں کمی کی جاتی اور بلاوجہ کے حکومتی اخراجات کو ختم کرکے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچایا جاتا، مگر پے درپے مختلف ایوانوں اور اداروں کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے لیے قانونی بلوں کی منظوریاں کی گئی ہیں اور یہ عمل زور شور سے جاری ہے۔ جس میں تازہ تریں اضافہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں ہیں۔
یہ اضافہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ برسر اقتدار طبقہ کو دراصل عوام کے مسائل و پریشانیوں کا نہ تو ادراک ہے نہ ہی سمجھانا چاہتے ہیں۔ اس طبقہ کا مقصد حیات ذاتی مفادات ہیں۔ اس لیے قومی و عوامی مفادات ان کی ترجیحات کا حصہ ہی نہیں ہیں۔