مہنگائی میں کمی کے دعوے درست نہیں‘ لیاقت ساہی

118

مزدور رہنمالیا قت علی ساہی ڈیموکریٹک ورکرز فیڈریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سیکرٹری جنر ل نے حکومت کی طرف سے مہنگائی کم ہونے کے دعوؤں پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یہ دعوے بیوروآف شماریات کی رپورٹ کی بنیاد پر کر رہی جو کہ درست نہیں ہیں اس پر کبھی بھی پارلیمنٹ کی سطح بحث نہیں ہوئی کہ بیوروآف شماریات نے کس نظام کے تحت مہنگائی کم اور زیادہ کے عداد و شمار جاری کیے ہیں۔ بیوروآف شماریات نے جو باسکٹ مہنگائی کے تعین کے لیے بنائی ہوئی ہے اس میں بعض ایسے آئٹم شامل کیے گئے ہیں جس کا عام یعنی کہ مزدوروں ، کسانوں اور متوسط طبقے سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ اس لیے شامل کیے جاتے ہیں تاکہ مہنگائی کے تناسب کو کنٹرول کیا جاسکے۔ بیورو آف شماریات وفاقی سطح پر جن ذرائع کے ذریعے رپورٹ مرتب کرتی ہے وہ بھی درست نہیں ہیں کچھ لوگ شیشے کے چیمبرز میں بیٹھ کر بازاروں کے ریٹ تیار کرتے ہیں جو کہ زمینی حقائق کے بالکل برعکس ہوتے ہیں یہی وجہ کے عوام مہنگائی کی چکی میں پستی چلی جارہی ہے دوران کورونا بھی بیوروآف شماریات کی رپورٹ درست نہیں تھی مہنگائی کی شرح زمینی حقائق سے کہیںزیادہ تھی جس کا عوام سامنا کرتی رہی ہے لیکن اسے بیوروآف شماریات کی ذریعے کنٹرول کیا جاتا رہا اور مہنگائی کی باسکٹ ایک عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ جب مہنگائی 40 فیصد تھی اس وقت بھی درست نشاندہی نہیں کی جارہی تھی چونکہ اس وقت عوام کو 60سے 70فیصد مہنگائی کا سامنا تھا، اس وقت بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور بیوروآف شماریات کی ملی بھگت سے مہنگائی کی باسکٹ مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح تعلیم، صحت، کھانے کی اشیاء، کپڑے اور شوز اور ٹرانسپورٹ کے آئٹم پر مہنگائی کا تناسب لیا جائے تو اس وقت بھی بہت زیادہ ہے لیکن مہنگائی کی باسکٹ میں ایسے آئٹم شامل کیے جاتے ہیںان کا 90فیصد عوام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا وہ صرف اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہیںاس گورکھ دھندے کی بنیاد پر عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے، اس ناانصافی کی وجہ سے عوام کی اکثریت کے ساتھ بہت بڑی زیادتی تمام حکومتوں نے کی ہیں اور کبھی بھی مہنگائی کے سسٹم کو پارلیمنٹ کی سطح پر زیر بحث لا کر کوشش نہیں کی گئی کہ مہنگائی کے سسٹم کو شفاف مرتب کرکے عوام کے سامنے درست حقائق رکھے جائیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ تمام منتخب نمائندوں کو ہدایت جاری کریں کہ بیوروآف شماریات کی کم سے کم 15 سالوں کی ماہانہ مہنگائی پر مرتب ہونے والی رپورٹس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور ان سے دریافت کیا جائے کس سسٹم کے تحت مہنگائی کا تناسب جاری کیا جاتا آپ دیکھیں گے بہت سے حقائق عوام کے سامنے آئیں گے فرسودہ نظام کی وجہ سے ریاست کا نظام آگے نہیں بڑھ رہا جو کہ عوام کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے اس پر تمام سیاسی پارٹیاں، مزدور اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں آواز بلند کریں تاکہ پسے ہوئے طبقوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔