چڑیوں کی چہچاہٹ بار بار مجھے صحن میں دیکھنے پر مجبور کر رہی تھی ۔ بار بار باسی روٹی کے ٹکڑوں کی تھیلی میں جھانکتی پھر دوبارہ ڈر کر دیوار پر بیٹھ جاتی جیسے بتا رہی ہو کہ آج ہمارا کھانا کہاں ہے ؟ اہک چڑیا تو کچھ ذیادہ ہی بہادر تھی اس نے روٹی کی تھیلی کو ہی کھونٹی سے گرا دیا صرف توجہ حاصل کرنے کی خاطر ۔۔۔ ان کی یہ حرکات میں کافی دیر سے نوٹ کر رہی تھی ۔امی کی آج آنکھ دیر سے کھلی ۔۔۔ جس کی وجہ سے چڑیا کے کھانے کو دیر ہو گی اور وہ سب صحن میں اپنی موجودگی کا احساس کروا رہی تھی ۔امی کی طبیعت کچھ نا ساز تھی جس کی وجہ سے رات بھر جاگتی رہی اور صبح دیر تک سوتی رہی ۔ چڑیوں کو ہر صبح امی پانی میں بھیگی روٹی ڈالتی اور چڑیا اچھلتی کودتی کھانے آجاتی تھی ۔ آج بھی معمول کے مطابق آئی تو کھانا نہ پا کر مجھے متوجہ کر رہی تھی ۔ آخر کار میں نے امی کا کام سر انجام دیا ۔ ان کی چہچاہٹ میں اضافہ ہو گیا تھا جیسے شکر ادا کر رہی ہو۔ میرے دل میں خیال آیا کہ ہر انسان کے عمل کی گواہی زمین کی ہر شے دے گی ۔ ۔۔ جیسے ان چڑیوں نے اپنے دانہ ڈالنے کی گواہی اپنے رویئے سے دے دی ۔ویسے ہر عمل کی گواہی ثبت ہو رہی ہے ۔ واقعی اللہ کسی عمل کو ضائع نہیں کرتا میں بھی نیکی کے گواہ جمع کروں گی ۔ دل میں مصمم ارادہ کر کے میں امی کی تیمارداری کے لیے چل پڑی۔