قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

195

الم۔ یہ کتاب حکیم کی آیات ہیں۔ ہدایت اور رحمت نیکو کار لوگوں کے لیے۔ جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے راہِ راست پر ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔ اور انسانوں ہی میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو کلام دلفریب خرید کر لاتا ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے علم کے بغیر بھٹکا دے اور اس راستے کی دعوت کو مذاق میں اڑا دے ایسے لوگوں کے لیے سخت ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔(سورۃ لقمان:1تا6)

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو تنگ دستی لاحق ہو اُسے دور کرنے کے لیے انسانوں کے پاس جائے تو ایسا شخص اس لائق ہے کہ اس کی ضرورت پوری نہ ہو اور جو اپنی ضرورت کو اللہ کے پاس لے جانے اور اس سے حاجت روائی کا طالب ہو تو اللہ یا اس کو دنیا میں رزق دے گا یا اپنے پاس بلا لے گا اور وہاں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ (مسنداحمد )