اسلام آباد( جسارت نیوز)وفاقی وزارت خزانہ نے آئل اینڈ گیس سیکٹر کے مالیاتی نظام پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس شعبے کی سرکاری کمپنیوں کا مالیاتی نظام غیر مؤثر قرار دے دیا‘ میڈیا ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ ، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی ، سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کا انفرا اسٹرکچر دقیانوسی اور غیر موثر ہوچکا ہے۔گردشی کے قرض کے باعث کیش فلوز کے مسائل بڑھ گئے‘پیداور کم اور آپریشنل لاگت بڑھ گئی۔ وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق پی ایس او سرکلر ڈیٹ سائیکل میں ٹریپ ہوگیا ہے، انرجی سیکٹر میں گردشی قرض کے باعث کیش فلوز کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں اور عدم ادائیگیوں کے باعث واجبات بڑھ گئے ہیں، جس سے کمپنیوں کی معاشی صورتحال ابتر ہے۔ان سرکاری اداروں کا حکومت پر مالی انحصار بڑھ گیا ہے، پرانی ٹیکنالوجی کے باعث پیداوار کم اور آپریشنل لاگت زیادہ ہے، جبکہ بزنس پلان کے ذریعے ریونیو لاسز محدود اور آپریشنل کارکردگی بہتربنائی جاسکتی ہے۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان بڑی سرکاری کمپنیوں کے مالیاتی نظام کو بہتر بنا کر گردشی قرضے کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ وفاقی حکومت نے واضح رہے کہ اگست 2024 میں 2029 تک کے عرصے میں نجکاری سے متعلق نئے پروگرام پر غور کے لیے کابینہ کی نجکاری کمیٹی (سی سی او پی) کے اجلاس میں خسارے میں جانے والے سرکاری شعبے کے مزید 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی تھی۔نائب وزیر اعظم اسحق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ریاست کی ملکیت میں موجود محکموں سے متعلق کابینہ کی کمیٹی کی جانب سے جائزہ لینے کے بعد مزید سرکاری فرمز کی نجکاری کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔