برطانوی اڈے (British Bases) ان فوجی یا سائنسی اڈوں کو کہا جاتا ہے جو برطانیہ نے دنیا کے مختلف خطوں میں اپنی سیاسی، فوجی اور اقتصادی مفادات کو محفوظ رکھنے کے لیے قائم کیے۔ ان اڈوں کی تاریخی اہمیت برطانوی نوآبادیاتی دور سے جڑی ہوئی ہے، جب برطانیہ دنیا کی سب سے بڑی نوآبادیاتی سلطنت تھا اور اپنی عالمی شناخت و اقدار قائم رکھنا چاہتا تھا۔ برطانیہ نے 18 ویں اور19 ویں صدی میں دنیا بھر میں متعدد اڈے قائم کیے۔ اس وقت ان اڈوں کے قیام کا مقصد تجارتی راستوں کی حفاظت، فوجی قوت کا مظاہرہ اور نوآبادیاتی علاقوں پر کنٹرول کو مستحکم کرنا تھا۔ اس دوران اہم برطانوی اڈے جبرالٹر، مالٹا، سنگاپور، اور ہندوستان میں قائم کیے گئے۔ آج برطانیہ کے پاس دنیا کے مختلف حصوں میں محدود تعداد میں فوجی اڈے موجود ہیں، جو زیادہ تر اس کے اتحادیوں کے ساتھ دفاعی معاہدوں کے تحت کام کرتے ہیں۔
برطانوی اڈوں کے اہداف و مقاصد اور دلچسپ حقائق: برطانوی اڈے دنیا کے مختلف خطوں میں محض تنصیبات نہیں بلکہ مستقبل کی منصوبہ بندی، حکمت عملی اور اثر رسوخ کے ایسے مراکز ہیں جو کئی صدیوں پر محیط برطانوی طاقت اور سیاست کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان اڈوں کے قیام کے پیچھے، ایسے دلچسپ اہداف و مقاصد اور حقائق چھپے ہیں جو بہت حیرت انگیز ہیں۔ برطانوی اڈے دنیا کے تجارتی راستوں کی حفاظت کے لیے قائم کیے گئے تھے۔ تاہم آغاز میں برطانیہ کی ’’ایسٹ انڈیا کمپنی‘‘ کی تجارت کو محفوظ رکھنے کے لیے جبرالٹر اور سنگاپور میں اڈے قائم کیے گئے۔ ان اڈوں نے نہ صرف سمندری قزاقوں کو روکا بلکہ دنیا کی معیشت کا رخ بھی طے کیا۔ برطانوی سلطنت پر مشہور جملہ کہ ’’سورج کبھی غروب نہیں ہوتا‘‘ ان اڈوں کی موجودگی کی بدولت ہی حقیقت بنا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان اڈوں کی ترتیب اتنی چالاکی سے کی گئی کہ دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں برطانیہ کا جھنڈا ہمیشہ لہراتا رہا، چاہے رات ہو یا دن۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران، مالٹا کے اڈے کو ’’غیر قابو طاقتور جزیرہ‘‘ کہا جاتا تھا، کیونکہ اس نے نازی افواج کے خلاف اتحادی افواج کی مدد میں مرکزی کردار ادا کیا۔ آج بھی، مالٹا کراس برطانوی بہادری کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ قبرص اور فاک لینڈ جزائر میں موجود برطانوی بحرے اڈے نہ صرف موجودہ دور کے دفاع کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ ایسی جگہیں ہیں جہاں پرندوں کی نایاب اقسام اور سمندری حیات کی شاندار دنیا آباد ہے۔ یہ اڈے ماحولیاتی تحقیق اور خلا سے زمین کی مانیٹرنگ جیسے منصوبوں کا حصہ بھی ہیں۔ واضح رہے کہ ڈیگو گارسیا جیسے اڈے انتہائی اہم خفیہ مشینوں ’’Top Secret‘‘ کے لیے مشہور ہیں۔ برطانوی اڈے ناٹو اور دیگر اتحادی افواج کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا مرکز ہیں۔ ان اڈوں نے دنیا بھر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ برطانوی اڈے صرف عمارتیں اور زمین کے ٹکڑے نہیں بلکہ یہ تاریخ کے وہ خاموش گواہ ہیں جنہوں نے دنیا کی سیاست، معیشت اور جنگی حکمت عملی کے دھارے بدل دیے۔ ان کے حقائق نہ صرف حیرت انگیز اور دلچسپ ہیں بلکہ یہ آج بھی عالمی سطح پر برطانیہ کے اثر رسوخ کا مظہر ہیں۔ یہ جاننا واقعی دلچسپ ہے کہ تاریخ اور حال کس طرح ان اڈوں میں جھلکتا ہے!
برطانوی فوجی اڈوں کی خصوصیات: موجودہ دور میں برطانیہ کی فوجی اْڈے عالمی سطح پر، امن و امان قائم رکھنے اور ملکی مفادات کا تحفظ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ اڈے ملکی اور سمندری دفاع، فوجی تربیت، سائنسی تحقیق، اور مواصلاتی نگرانی، اقتصادی مفادات کی تحفظ اور بین الاقوامی تعلقات میں توازن، سائنسی اور علمی تحقیقات کے علاوہ جاسوسی اور انٹیلی جنس معلومات کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برطانیہ کے یہ اڈے، خاص طور پر وہ جو دنیا میں اہم جغرافیائی مقامات پر قائم کیے گئے ہیں، دنیا بھر میں نگرانی اور جاسوسی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مکمل لیس ہیں۔ یہ اڈے خطے کی علاقائی تعلقات میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں اور برطانوی دفاعی اور سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرتے ہیں۔ برطانوی اْڈوں میں موجود جدید ترین اسلحہ اور دفاعی سازو سامان ان ممالک میں امن وامان قائم رکھنے کے علاوہ برطانوی قوت و طاقت کے مظہر ہیں، علاوہ ازیں ان اْڈوں کی وجہ سے برطانیہ کو مختلف ملکوں میں متعدد چینلجز سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے اور اپنے اتحادی دوست ممالک کی عسکری معاونت فراہم کرنے میں مالی مفادات بھی حاصل ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ اپنے مفادات کا بلاواسطہ تحفظ بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔ برطانیہ کے یہ فوجی اور سائنسی اْڈے مختلف ملکوں میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے دنیا بھر میں 145 کے قریب فوجی اور سائنسی اڈے قائم ہیں۔ خیال رہے کہ سائنسی اْڈوں کا قیام علمی تحقیقات اور پیش رفت کے لیے کیا گیا ہے۔ ان اْڈوں کے اہم مقاصد میں برطانوی مختلف ممالک اور قوتوں کی نگرانی، نئے پروجیکٹس میں سول اور فوجی شعبوں کے مدد اور اقتصادی ترقی میں معاونت بھی شامل ہے۔ ’’Blue Water حکمت عملی‘‘ کے تحت، برطانوی اڈے عالمی بحری راستوں کی نگرانی اور تجارتی تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ ’’Blue Water حکمت عملی‘‘ ایک بحری عسکری حکمت عملی ہے۔ اس سے مراد وہ کھلے سمندر ہیں جو (ملکی) ساحلی حدود (littoral waters) سے باہر ہیں۔ اس حکمت عملی کا مقصد عالمی سمندری راستوں، تجارتی راستوں، اور عسکری اہمیت کے حامل علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنا ہوتا ہے۔ برطانیہ کے یہ اڈے جیو پولیٹیکل تنازعات میں بھی اپنے حصہ کا کردار ادا کررہے ہیں۔
برطانوی فوجی اڈے اور عالمی جاسوسی کا نیٹ ورک: برطانیہ کے فوجی اڈے عالمی جاسوسی اتحاد ’’فائیو آئیز‘‘ کے تحت کام کرتے ہیں، جو امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ کے ساتھ جدید انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام سے منسلک ہیں۔ برطانیہ کیونکہ ’’فائیو آئیز‘‘ (Five Eyes) اتحاد کا رکن ہے۔ اس اتحاد کے تحت برطانوی اڈے دنیا بھر سے انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرتے ہیں۔ کمیونیکیشن اسگنلز (SIGINT) اور الیکٹرونک جاسوسی (ELINT) جیسے جدید طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہاں برطانوی ’’GCHG‘‘ (Government Communications Headquarters) کا کردار سب سے زیادہ اہم ہے۔ یہ دراصل برطانیہ کی ایک اہم خفیہ ایجنسی ہے جو سائبرسیکورٹی اور الیکٹرونک انٹیلی جنس کے شعبے میں بہت اہم کام سرانجام دیتی ہے۔ یہ سیٹلائٹ اور انٹرنیٹ مواصلات پر نظر رکھتی ہے۔ برطانوی اڈے سیٹلائٹس کے ذریعے بین الاقوامی کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا، اور دیگر مواصلاتی ذرائع پر نظر رکھتے ہیں۔ قبرص (یونان) میں قائم اڈے سے حساس ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔ سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے عالمی نیٹ ورکس کی مکمل نگرانی کی جاتی ہے۔ دشمن ممالک کی سرگرمیوں اور ہیکنگ کے خطرات کی پیش بندی کی جاتی ہے۔ ممکنہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کا سراغ لگانا اور مخالف طاقتوں (چین اور روس) کی دفاعی حکمت عملی پر نظر رکھنا اس کے اہداف میں شامل ہے۔ دیگو گارسیا (Diego Garcia) بحرہند میں واقع اڈا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بیک وقت برطانیہ اور امریکا کے مشترکہ مشنزکے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بحرانی حالات میں ریلیف آپریشنز کے لیے بھی ہمہ وقت فعال رہتے ہیں۔ انٹارکٹیکا میں موجود برطانیہ کے اڈے ماحولیاتی تحقیق، برفانی تبدیلیوں کے مطالعے، اور سمندری زندگی کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مشرق وسطیٰ میں قائم برطانوی اڈے داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کی نگرانی اور جاسوسی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان اڈوں سے جمع کی گئی معلومات بین الاقوامی سلامتی، دہشت گردی کے خاتمے، اور جغرافیائی تنازعات کے حل میں معاون ثابت ہوئی ہیں۔ برطانوی فوجی اڈے اپنی عالمی رسائی، تاریخی اہمیت، جدید ترین انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔ دیگر ممالک کے زیادہ تر فوجی اڈے انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کے اس معیار کواب تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ یہ نہ صرف فوجی بلکہ سائنسی، ماحولیاتی، اور انسانی امداد کے مقاصد کے لیے بھی دنیا کے دیگر اڈوں سے زیادہ جامع، تمام تر سہولتوں سے بھرپور اور ہمہ جہت ہیں۔ ان کی یہی خصوصیات انہیں عالمی جیوپولیٹکس میں ایک نمایاں مقام عطا کرتی ہیں۔