مگر جو علم اور ایمان سے بہرہ مند کیے گئے تھے وہ کہیں گے کہ خدا کے نوشتے میں تو تم روزِ حشر تک پڑے رہے ہو، سو یہ وہی روزِ حشر ہے، لیکن تم جانتے نہ تھے۔ پس وہ دن ہو گا جس میں ظالموں کو ان کی معذرت کوئی نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا۔ ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا ہے تم خواہ کوئی نشانی لے آؤ، جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ یہی کہیں گے کہ تم باطل پر ہو۔ اِس طرح ٹھپہ لگا دیتا ہے اللہ اْن لوگوں کے دلوں پر جو بے علم ہیں۔پس (اے نبیؐ) صبر کرو، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے، اور ہرگز ہلکا نہ پائیں تم کو وہ لوگ جو یقین نہیں لاتے۔ (سورہ الروم: 56تا60)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: میری یہ باتیں کون لے گا اور عمل کرے گا اور عمل کرنے والوں کو بتائے گا۔ میں نے عرض کیا! اے اللہ کے رسولؐ میں اس کے لیے تیار ہوں بتائیں آپؐ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: 1اللہ کی نافرمانی سے بچو تو سب سے بڑے عابد بن جائو گے۔ 2جتنی روزی اللہ نے تمہارے لیے مقرر فرما دی ہے اس پر راضی اور مطمئن رہو تو تم سب سے زیادہ غنی آدمی بن جائو گے۔ 3اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو تو مومن بن جائو گے۔ 4تم جو کچھ اپنے لیے پسند کرو وہی دوسرے کے لیے بھی پسند کرو تم مسلم ہو گے۔ 5 زیادہ نہ ہنسو اس لیے کہ زیادہ ہنسنے سے آدمی کا دل مردہ ہو جاتا ہے۔ (مشکوٰۃ)