اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بیرون ملک سوشل میڈیا پروپیگنڈا عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی وزرا ، چاروں وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہ، ڈی جی ایف آئی اے بھی شریک تھے۔ذرائع کے مطابق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے ملکی مسائل سے نمٹنے کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور مثبت قومی بیانیے کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔ اجلاس میں عزم استحکام مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام کو اہم قرار دیا گیا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور دہشتگردی سے نمٹنے کے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔ دورانِ اجلاس نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور خطرات کی نشاندہی کے مراکز کے قیام پر مشاورت کی گئی جب کہ ملک اور خطے میں دہشتگردی، مذہبی انتہا پسندی، گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے متعلقہ اداروں کی حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکا نے ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور دہشت گردی کی لعنت کے خلاف متحد ہونے پر اتفاق کیا گیا۔ فورم نے ہر قسم کی انتہا پسندی کو سختی سے کچلنے پر بھی اتفاق کیا۔اجلاس میں غیر ملکیوں بالخصوص چینی باشندوں کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کی رپورٹ پیش گئی اور غیر ملکیوں خصوصاً چینی باشندوں کی سکیورٹی کو مزید فول پروف بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نے ڈیجیٹل دہشت گردوں سے بھی سختی سے نمٹنے کی رائے دی۔ کمیٹی نے عزم کا اظہار کیا کہ جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کا تدارک کرنا ہو گا۔ ایپکس کمیٹی کے شرکا نے ملکی سلامتی اور معاشی استحکام کے لیے یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنے کا عزم کیا۔فورم نے عزم کا اظہار کیا کہ مسلح افواج کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام اداروں کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کو ضروری آلات اور وسائل کی مکمل فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ اسی طرح اداروں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ذرائع کے مطابق فورم نے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کو محفوظ بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بھی احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فیک نیوز اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈیجیٹل دہشت گردوں کے ساتھ بھی سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا اور بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔دورانِ اجلاس وزیراعظم شہبازشریف نے 26 نومبر کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے مظاہرین پر گولی نہ چلانے کی وضاحت بھی کی جب کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 26 نومبر کے واقعے میں درجنوں کارکن شہید ہوئے۔ انہوں نے کہ کہ ملک کے خلاف ساشیں بْننے الوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاتمے کا وقت آچکا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پچھلے دو چار ہفتوں میں اسلام آباد پر جو یلغار ہوئی اس کے نتیجے میں سوشل میڈیا نے جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرنے کا جو طوفان اٹھایا حالیہ وقتوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی، اگر اس طوفان کو نہ روکا تو ہماری تمام کاوشیں دریا بْرد ہوجائیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے، چند روز قبل سرحد پار سے کیے گئے حملے کا منہ توڑ جواب دیا گیا، دشمن کے گھس بیٹھیے خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں بیٹھے ہیں، ہمیں بخوبی علم ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے خلاف بْنی جانے والی سازشوں میں کون کون سے ممالک سپورٹ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل محاذ پر پاکستان کے خلاف جو زہر اگلا جارہا ہے، پاکستان سے باہر جو ایجنٹ بیٹھے ہیں، وہ دوست نما دشمن ہیں اور جس طرح وہ سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں وہ بذات خود بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایجنٹ جھوٹ کے ذریعے حقائق کو مسخ کر رہے ہیں، اس جھوٹ اور حقائق مسخ کرنے کی بنیاد پر پاکستان خلاف بیانیہ بنایا جارہا ہے، سوالات اٹھوائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے صوبوں اور وفاق میں کوششیں کی جارہی ہیں، اسلام آباد پر چڑھائی کے دوران شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں کے خلاف کس طرح جھوٹی خبریں گھڑی گئیں، یہ وہ معاملات ہیں جن پر آج ہمیں سنجیدگی سے گفتگو کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یاد رکھیں فوج اور پولیس قربانیاں دینے والے سپاہی بھی ماؤں کے سپوت ہیں، جو اپنے خون کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور اپنے کام سے مخلص ہیں، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور جو لوگ ان کوششوں کو رائیگاں کرنا چاہتے ہیں وہ بہت بڑی بھول میں ہیں۔