کرم / پشار( صباح نیوز/اے پی پی)کرم میں قیام امن کے لیے امن کمیٹیاں قائم کردی گئیں‘پشاور پارا چنار مرکزی شاہراہ آج سے کھولنے کافیصلہ‘اشیائے خورونوش روانہ کی جائیں گی‘ حکومت کا سڑکوں پر رکاوٹ کسی صورت برداشت نہ کرنے کافیصلہ‘ امن معاہدے کے بعد لشکر کشی کرنیوالوں کو دہشت گرد سمجھ کرکارروائی کرنے کاانتباہ‘پولیس کو سیکورٹی کی ذمے داری سونپ دی گئی‘ خصوصی اختیارات مل گئے‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہمہ وقت تیار رہنے کا حکم۔ تفصیلات کے مطابقضلع کرم میں پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ پر آج (ہفتہ سے) قافلہ دوبارہ چلانے کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہیضلعی انتظامیہ کے مطابق سڑکوں پر رکاوٹ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور بے امنی کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔حکومت نے معاہدے کی روشنی میں امن کمیٹیاں قائم کردی ہیں۔ یہ کمیٹیاں مقامی افراد، قبائلی اور سیاسی قیادت پر مشتمل ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ کمیٹیاں مختلف مسالک اور فقہ کے افراد کے افراد پر مشتمل ہیں جبکہ ان کمیٹیوں کی ضمانت پر ہفتہ کو اشیا خورونوش اور سامان پر مشتمل گاڑیوں کا قافلہ پاراچنار روانہ ہوگا۔ یہ اقدام یکم جنوری کو ہونے والے امن معاہدے کے جرگے کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ قافلے کی حفاظت کے لیے پولیس کو ذمہ داری سونپی گئی ہے، جبکہ ہنگامی صورت حال میں دیگر ادارے بھی معاونت کے لیے ہمہ وقت موجود رہیں گے۔مقامی لوگوں نے15دن کے اندر اسلحہ ریاست کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا ہے اور مقامی بنکرز کا خاتمہ ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ امن کمیٹی میں سابق ایم این اے پیر حیدر علی شاہ، عابی فیض اللہ، حسین علی شاہ، اور اپر کرم سے سابق سینیٹر سجاد حسین طوری اور ایم پی اے علی ہادی سمیت48ممبران شامل ہیں۔ادھر خیبر پختونخوا حکومت نے کہا ہے کہ کرم امن معاہدے کے بعد لشکر کشی کرنے والوں کو دہشت گرد سمجھ کر کارروائی کی جائے گی۔صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کرم امن معاہدے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہفتے کے روز جانے والے قافلے کے سفری اور حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں علاقے کو اسلحے اور بنکرز سے پاک کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے مطابق اسلحہ جمع کرنے کے لیے دونوں فریق 15 دنوں کے اندر اندر مربوط لائحہ عمل دیں گے، اسلحہ کے آزادانہ نمائش و استعمال پر پابندی ہوگی اور اسلحہ خریدنے کے لیے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی جبکہ علاقے میں پہلے سے موجود بنکرز ایک مہینے کے اندر اندر ختم کیے جائیں گے۔انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ بنکرز کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا، ان کو دہشت گرد سمجھ کر کارروائی کی جائے گی۔