اسلام آباد (آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہجب سے عمران خان کی حکومت گئی ہے تب سے دہشت گردوں کی کارروائیاں بڑھی ہیں، افغانستان سے جرگہ کے ذریعے مذاکرات کا اختیار دیا جائے تو مثبت کردار ادا کریں گے، 9مئی پر معافی نہیں مانگیں گے،جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، ایک سیاسی جماعت پر گولیاں برسائی گئیں ملک کا وزیراعظم کہہ رہا ہے کچھ نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پاکستان ترجیح ہے اس کے لیے مل کر بات کریں گے۔ کرم سے متعلق مفصل معاہدہ کیا گیا ہے، جب سے عمران خان کی حکومت گئی ہے دہشتگردی کی کارروائیاں بڑھی ہیں، غلط پالیسیاں ایسی چیزوں کو جنم دیتی ہیں، سرحدی علاقے کی ذمے داری فوج اور وفاقی حکومت کی ہے۔ ضم اضلاع میں آپریشن کیے گئے تاہم کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ وزیرا علیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے 9مئی پر ایک بار پھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معافی نہیں مانگیں گے ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات خوش آئند ہیں ، ملک سے ملکر دہشتگر دی کا خاتمہ کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس اہم تھا۔ 26 نومبر کی بات خود وزیراعظم نے کی، میں نے کہا کہ 13 شہید ہوئے اور 58 زخمی ہیں جبکہ 45 تاحال لاپتا ہیں۔ وزیراعظم کی جانب سے اس طرح کی بات کرنا کہ گولی نہیں چلی نامناسب ہے۔ اس طرح کی باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے لاپتا افراد کی لسٹ حکومت کو دی ہے تاکہ انہیں بازیاب کرایا جاسکے۔ حکومت کے پے درپے بیانات ہیں کہ ہم بغیر اجازت ریڈ زون میں گئے۔ ہم سیاسی جماعت ہیں ہمارے کارکنان سیاسی ہیں مگر ان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ ہم محب وطن ہیں ہمیں انصاف چاہیے۔ اگر کوئی تحفظات ہیں تو بات کرنا چاہیے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ان معاملات پر مذاکراتی کمیٹی میں بات کریں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہماری ترجیح مذاکرات ہیں اور ہم ملک میں امن قائم کرنے کے لیے مذاکرات کررہے ہیں۔ ہم سب مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کررہے ہیں۔ہم دہشت گردوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے اور امن قائم کریں گے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغانستان سے اب تک حکومتی سطح پر بات ہوئی ہے بحیثیت جرگہ بات نہیں ہوئی۔ مذاکرات تو حکومت ہی کرتی ہے مگر ہمیں جرگہ کی حیثیت سے مذاکرات کا اختیار دیا جائے تو ہم اپنے قبائل کے ساتھ ملک کر مذاکرات میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کے دوران بھی وہاں سے سرحد پار کارروائیاں جاری ہیں۔