تنہائی پسند لوگوں کی صحت کا گراف گرتارہتا ہے، نئی تحقیق

198

انسان معاشرتی حیوان ہے۔ انسان مل جل کر رہنے کی صورت ہی میں معقول زندگی بسر کر پاتے ہیں۔ تنہائی بھی زندگی کا حصہ ہے لیکن اگر تنہائی کو زندگی پر محیط ہونے دیا جائے تو انتہائی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

ماہرینِ نفسیات اس نکتے پر بہت زور دیتے ہیں کہ انسان کو میل جول رکھنا چاہیے یعنی زندگی کے معاشرتی پہلو پر بھرپور یا مطلوب حد تک توجہ دینی چاہیے۔ دوسروں سے ہٹ اور کٹ کر، الگ تھلگ رہ کر انسان ادھورا سا رہ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا ہے کہ تنہا رہنے سے انسان بہت سے ذہنی عوارض کے ساتھ ساتھ جسمانی پیچیدگیوں سے بھی دوچار ہو جاتا ہے۔ تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تنہا رہنے والوں کے جسم میں لحمیات کی شدید کمی واقع ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اُن کی صحت کا معیار گرتا چلا جاتا ہے۔

تازہ ترین تحقیق بتاتی ہے کہ تنہا رہنے سے جسم میں ایسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کے بارے میں اب تک سوچا ہی نہیں گیا تھا۔ میل جول رکھنے والوں میں خوش مزاجی پائی جاتی ہے۔ خوش مزاجی جسم کے مختلف نظاموں کو درست رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ تنہائی پسند لوگ کھانے پینے کے معاملات میں توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔ ایسے لوگ بالعموم کم کھاتے ہیں اور بیشتر معاملات میں بے رغبتی کے باعث اِن کے جسم میں غیر معمولی نوعیت کی منفی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں۔

نئی تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ زیادہ وقت تنہا گزارتے ہیں اور میل جول رکھنے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے اُن کے جسم میں چند مخصوص پروٹینز زیادہ ہو جاتی ہیں اور چند ضروری یا مفید پروٹینز کی شدید کمی واقع ہوتی ہے۔