حیدرآباد ،شرکت گاہ بول اٹھو پروجیکٹ تحریک کے تحت خواتین کی شمولیت

37

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)شرکت گاہ بول اٹھو پروجیکٹ تحریک کے تحت پریس کلب حیدرآباد میں خواتین کی شمولیت، مضبوط جمہوریت کے عنوان سے ایک پروگرام منعقد ہوا، پروگرام کی آرگنائزر صباء عباسی نے مختلف سیاسی جماعتوں کے منشور پر مبنی ایک جامع پروگرام ترتیب دیا،جس کا مقصد خواتین کو با اختیار بنانا، سیاست میں انکی شمولیت کو فروغ دینا اور انکے کامیاب کردار کو اجاگر کرنا تھا،پروگرام کے مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی میدان میں خواتین کی موجودگی کسی بھی جمہوری معاشرے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،انکا کہنا تھا کہ خواتین کو قومی اور مقامی سطح کی فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنے سے نہ صرف جمہوریت مضبوط ہوتی ہے بلکہ معاشرتی انصاف اور ترقی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں، پیپلز پارٹی یوسی 31 کے چیئرمین قاضی مسیح الزماں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ خواتین کی شمولیت کو ترجیح دی ہے اور یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کی سیاسی شرکت ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے،ٹاؤن ممبر میاں سرفراز خواجہ سرا کیمونٹی کی نمائندہ پنکی نے کہا کہ خواتین اور خواجہ سرا کیمونٹی کو سیاست میں مساوی مواقع دئیے بغیر حقیقی جمہوریت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔سندھی ادبی شاگرد تحریک کے سیکرٹری میر سردار راجڑ نے کہا کہ ہمیں سیاست میں خواتین کے کردار کو تسلیم کرنا ہوگا اور انکی قیادت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہوگا سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نبیلہ مغل نے خواتین کی جدید میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر خواتین کی موجودگی کے ذریعے سیاسی شعور کو اجاگر کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی، خواتین کی شمولیت مضبوط جمہوریت کی بنیاد کی آرگنائزر صباء عباسی نے کہا کہ ہمیں ایسی ریاست کی ضرورت ہے جس میں تمام طبقات کو شامل کیا جاسکے، جہاں خواتین، خواجہ سرا اور نوجوان یکساں طور پر اپنی آواز بلند کرسکیں، خواتین کی سیاسی شرکت نہ صرف انکی ذاتی ترقی بلکہ معاشرے کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے، یہ پروگرام کالج اور یونیورسٹی کی طالبات کیلئے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ حیدرآباد کی نوجوان نسل سیاسی نظام کو بہتر طور پر سمجھ سکے، اور آئندہ کیلئے اپنی سیاسی سوچ کو آگے بڑھا سکیں، مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے سیاسی منشور میں خواتین کیلئے زیادہ گنجائش رکھنے کی ضرورت ہے مزید یہ کہ خواتین کو پارٹی پوزیشنوں میں اعلی سطح پر شامل کیا جائے خواتین کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کیلئے تربیتی پروگرام فراہم کئے جائیں مقامی بلدیاتی نظام حکومت میں خواتین کی نمائندگی کی شرح بڑھائی جائے۔