اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نیشنل پولیس فائونڈیشن میں پلاٹوں کی الاٹنمنٹ میں گھپلوں پر رپورٹ طلب کر لی، قائمہ کمیٹی کا اجلاس 6 جنوری کو ہوگا، وزارت داخلہ کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایم ڈی پولیس فائونڈیشن قائمہ کمیٹی کو پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے بارے میں بریف کریں گے۔ پولیس فائونڈیشن پر الزام ہے کہ سابق سیکرٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی اور تین آئی جیز سمیت 6 پولیس افسروں کو 10 کروڑ روپے مالیت کے چھ پلاٹ صرف 15 لاکھ روپے میں الاٹ کیے گئے، ایک کنال کا ایک پلاٹ سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو 5 لاکھ روپے میں الاٹ کیا گیا، جس کی مارکیٹ قیمت 3 کروڑ روپے تھی، آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات خان، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، ایم ڈی نیشنل پولیس فائونڈیشن صابر احمد، ڈی آئی جی کریم خان اور ڈی آئی جی سید علی محسن نے اسلام آباد کی ای الیون اسکیم میں ایک ایک کنال کا پلاٹ حاصل کیا۔ دلچسپ بات ہے کہ سابق سیکرٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی کو پلاٹ ان کی ریٹائرمنٹ سے چند ہفتے قبل الاٹ کیا گیا، آفتاب اکبر درانی نے اپنی ریٹائرمنٹ سے چند دن پہلے، ایک ایس آر او جاری کر کے ایم ڈی کی مدت میں ایک بار توسیع کی گنجائش رکھ دی، موجودہ ایم ڈی صابر احمد کی مدت ملازمت 24 دسمبر کو ختم ہو چکی ہے اور ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی مدت میں مزید تین سال کی توسیع کے خواہاں ہیں، اس سے پہلے یہ انکشاف ہوچکا ہے کہ نیشنل پولیس فائونڈیشن نے ایک کمرشل پلاٹ بھی انتہائی کم قیمت پر ایک کمپنی کو الاٹ کیا، اس الاٹمنٹ کی بورڈ اجلاس میں چند ارکان نے مخالفت بھی کی لیکن ایم ڈی صابر احمد نے اپنے قریبی دوست کی کمپنی’’ ایس ایم بی‘‘ کو ایک ارب 8 کروڑ روپے میں یہ پلاٹ الاٹ کر دیا، جس سے پولیس فائونڈیشن کو کم سے کم 5 ارب روپے کا نقصان ہوا، بولی جیتنے والی کمپنی ایس ایم بی کے صرف چار ڈائریکٹرز ہیں جن میں سے مومل شنید اور شانزے شنید شامل ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک فرنٹ کمپنی ہے جس کو ایک نجی ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر شنید قریشی چلاتے ہیں، سی ڈی اے نے جنوری 2024 میں اس پلاٹ سے چھوٹے چار پلاٹ سات ارب ستر کروڑ میں نیلام کیے۔