اسلام آباد(نمائندہ جسارت)اسلام آباد ہائی کورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے شخص کی 25 سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیاہے کہ ٹرائل کورٹ کا پورا فیصلہ 25 سال سزا دینے کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ٹرائل کورٹ 45 روز میں کیس کی وجوہات پر مبنی دوبارہ فیصلہ کرے۔ قتل عمد کے ملزم کو سزائے موت کیوں نہیں دی گئی ٹرائل کورٹ فیصلے کی وجوہات لکھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شادی سے انکار پر 24 سالہ لڑکی کے قتل پر سزا پانے والے مجرم شہزاد کی سزا کے خلاف اپیل پر8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کا 25 سال قید بامشقت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعی کے مطابق شہزاد 5 ماہ تک سونیا کا پیچھا کرتا رہا اور پھر رشتہ بھیجا۔ وکیل کے مطابق شادی سے انکار پر شہزاد نے سونیا اور اْس کے والد کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ 30 نومبر 2020 کو سونیا کو صبح ساڑھے 9 بجے سر میں گولی مار کر قتل کیا گیاتھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سیکشن 302 سی کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ 302 سی کے تحت سزا صرف ان کیسز میں دی جا سکتی ہے جہاں قصاص کی سزا نہ دی جا سکتی ہو۔ سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ فیصلے کیلیے ریمانڈ بیک کیا جاتا ہے۔