پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کا گھنائونا کردار

278

بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے۔ اس نے قیام پاکستان کے اوّل روز ہی سے اسے دل سے تسلیم نہیں کیا ہے وہ پاکستان کی سلامتی و سالمیت کو نقصان پہنچانے اور استحکام و ترقی کے راستے میں روڑے اٹکانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ تقسیم برصغیر کے فوری بعد اس نے واضح مسلم اکثریت کے خطے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرلیا جب مجاہدین نے اپنی جدوجہد سے بھارتی فوجوں کو ناکوں چنے چبوائے اور کشمیر کا ایک حصہ آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے اور قریب تھا کہ وہ سرینگر پر بھی سبز ہلالی پرچم لہرا دیتے تو بھارت نے اقوام متحدہ سے رجوع کیا اور اس وعدہ پر کہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دیا جائے گا کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں یا بھارت سے الحاق کے خواہاں ہیں۔ بھارت کے اس وعدے پر کشمیر میں فائر بندی کی گئی مگر بعد میں بھارتی حکمران مسلسل ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور اب کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے کر رائے شماری سے انکاری ہوگیا ہے۔ بھارت نے آئین میں ترامیم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کردی ہے۔ بھارت نے پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے ہم پر کئی جنگیں بھی مسلط کیں اور 1971ء میں ایک بین الاقوامی سازش اور بھارتی فوجوں کی جارحیت کے ذریعے مشرقی پاکستان کو بنگلادیش بنادیا گیا۔ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ڈھاکا کے دورے کے موقع پر اس بھارتی جارحیت کا کھلے بندوں اعتراف کیا۔ بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف ہے۔ ایسی ہی ایک سازش کا انکشاف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی تازہ اشاعت میں کیا ہے جس نے پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کے گھنائونے کردار کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھارت کے سیاہ چہرے سے پردہ نوچتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے اجرتی قاتلوں اور افغان ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں کم از کم چھے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ گزشتہ اپریل میں دو نقاب پوشوں نے لاہور میں عامر سرفراز عرف تانبا نامی شخص کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔ یہ واقعہ بھی دوسرے ممالک کی طرح بھارتی خفیہ مہم کا تسلسل ہے، بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے کئی دیگر افراد کو بھی پاکستان میں نشانہ بنایا۔ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کے شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔ واشنگٹن پواسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے 2021ء کے بعد سے پاکستان میں متعدد افراد کو قتل کروانے کے لیے ایک خفیہ مہم چلائی اور اس دوران کئی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بھی بنایا گیا۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں بھارتی مذموم عزائم اور منفی سرگرمیوں کا پول کھولتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2014ء میں قومی سلامتی کے بھارتی مشیر اجیت ڈوول نے کہا تھا کہ پاکستان پر حملہ کرنا غیر حقیقی ہے لیکن ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے خفیہ ذرائع استعمال کرسکتے ہیں۔ بھارتی مشیر برائے قومی سلامتی کا یہ بیان بھارت کے مذموم، گھٹیا اور پاکستان دشمن منفی عزائم کی واضح نشاندہی کرتا ہے اور پھر معاملہ پاکستان تک بھی محدود نہیں۔ بھارت اپنے دوسرے ہمسایہ اور دیگر ممالک میں بھی اسی طرح کی قتل و غارت کی خفیہ اور زیر زمین سرگرمیوں میں عرصہ دراز سے ملوث چلا آرہا ہے، حتیٰ کہ بھارت کا خفیہ نیٹ ورک امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ نے امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں سکھ رہنمائوں کو قتل کروایا، جرم ان سکھ رہنمائوں کا یہ تھا کہ وہ مشرقی پنجاب یعنی خالصتان کی آزادی کی تحریک کی سرپرستی کرتے تھے۔ نئی دہلی میں ’’را‘‘ کے افسر وکاش یادیو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ نیویارک میں سکھ آزادی پسند رہنما پر قاتلانہ حملے کی براہ راست نگرانی کرتا رہا، اس نے نہ صرف قاتلانہ حملے کی ہدایات جاری کیں بلکہ اپنے مقامی ایجنٹ کو کرائے کے ایک مقامی قاتل کی خدمات حاصل کرنے کے ضمن میں بھی رہنمائی فراہم کی۔ کینیڈا نے بھارتی ایجنسی کی طرف سے اپنے شہری سکھ رہنمائوں کے قتل پر سب سے زیادہ شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اس معاملے میں دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی خاصی عروج پر رہی اور دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کو بری طرح متاثر کیا۔ پاکستان میں عامر سرفراز عرف تانبا کے علاوہ گزشتہ ایک برس کے دوران محمد ریاض اور مولانا شاہد لطیف کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد منظر عام پر آچکے ہیں اور قبل ازیں بھی پاکستانی دفتر خارجہ پاکستانی سرزمین پر ٹارگٹ کلنگ کے شواہد عالمی برادری کے سامنے پیش کرچکا ہے۔ اقوام عالم کو بھارت کے دوسرے ممالک میں مداخلت، دہشت گردی، تخریب کاری اور ٹارگٹ کلنگ جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا سختی سے نوٹس لینا ہوگا اور ان کی روک تھام کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ یہ سرگرمیاں عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ پاکستان کے حکمرانوں خصوصاً وزیر دفاع کی بھی یہ بنیادی ذمے داری ہے کہ ملکی سیاست میں جارحانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ملکی دفاع کی فکر کریں اور اس ضمن میں اپنے فرض منصبی کا احساس کرتے ہوئے دشمن کی سرگرمیوں کی روک تھام بلکہ ان کا منہ توڑ جواب دینے کا انتظام و اہتمام کریں۔ ملک کی حکمران نواز لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف کو بھی اس ضمن میں اپنے رویے پر نظرثانی کرنے کی شدید ضرورت ہے جو آنکھیں بند کرکے اکثر و بیش تر بھارت سے دوستی کا راگ الاپتے سنائی دیتے ہیں اور ملکی مفادات کو یکسر فراموش کرکے انتہا پسند، دہشت گرد اور کٹر مسلم دشمن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی ذاتی تقریبات میں مدعوت کرتے اور تحائف سے نوازتے رہتے ہیں۔