غزہ میں اسرائیلی بمباری سے پولیس چیف اور ان کے معاون شہید

125
غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی خان یونس میں سرکاری عمارتوںپر بمباری کے بعد لوگ ملبے سے لاشیں تلاش کررہے ہیں

غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک ) غزہ میں اسرائیلی بمباری سے غزہ پولیس چیف محمود صلاح اور ان کے معاون حسان مصطفیٰ بھی شہید ہو گئے۔ عرب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے محمود صلاح غزہ پولیس فورس کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نیالمواصی کیمپ میں محمود صلاح کے خیمے کو نشانہ بنایا جس میں وہ اور ان کے معاون شہید ہوگئے۔اسرائیلی فورسز کی غزہ میںوحشیانہ حملے تیز کردیے گئے ہیں، 24 گھنٹوں میں مزید 28 فلسطینی لقمہ اجل بن گئے۔خیال رہے کہ اسرائیل تمام انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی تمیز کے اسپتالوں، اسکولوں اور مہاجرین کے کیمپ کو نشانہ بنا رہا ہے۔چند روز قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع آخری فعال کمال عدوان اسپتال کو نشانہ بنایا اور اسپتال کے اہم حصوں کو آگ لگا کر جلا دیا جس کے باعث اسپتال غیر فعال ہو گیا۔صیہونی فورسز نے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کو بھی حراست میں لے کر انہیں حراستی مرکز منتقل کر دیا ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اسپتالوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نے مسلسل جنگ کے بعد ذہنی دباؤ کے نتیجے میں غزہ میں لڑنے سے انکار کردیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج میں خودکشیوں کے واقعات اور ذہنی دباؤ کی شکایات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں لڑنے سے انکارکیا ہے، فوجیوں نیذہنی دباؤکی وجہ سے جنگی ذمے داریوں سے دستبرداری اختیارکی، فوجیوں میں خودکشیوں کی تعداد میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی فوجی حکام کا بتانا ہے کہ سال 2024ء میں 21 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی جب کہ 2023ء میں 17 فوجیوں نے خود کشی کی تھی۔