لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بدلتے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان، ایران اور افغانستان میں تعلقات کا استحکام ناگزیر ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں پر قیامت گزر رہی ہے، عالم اسلام عجیب و غریب بے حسی اور بزدلی کا شکار ہے، اب خطرات غزہ سے نکل کر شام، لبنان، یمن اور ایران تک پہنچ گئے ہیں، اِن خطرات سے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔ فلسطین، کشمیر اور عالم اسلام کے اتحاد کے لیے حکومت پاکستان کردار ادا کرے۔ دیرپائین خیبرپختونخوا کے قائدین سے ملاقات میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے تمام قومی سیاسی جمہوری قیادت کو اکٹھا ہونا ہوگا۔ سیاسی استحکام کے لیے سیاسی مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت اور پی ٹی آئی کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ سیاست اصولوں کی بنیاد پر مضبوط اور بہتر ہو تو ملک میں سیاسی اور اقتصادی بحرانوں سے نجات مل سکتی ہے، سیاست کمزور ہو تو عدم استحکام کا راج رہے گا۔منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کُرم خیبرپختونخوا میں فریقین کے درمیان جرگے کے ذریعے اتفاق پر پوری قوم نے سکھ کا سانس لیا اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز معاہدے پر عملدرآمد کرائیں، بااختیار طبقات اپنی اَنا، ضد کی بنیاد پر انسانی جانوں کو مشق ستم نہ بنائیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اولین ذمے داری ہے کہ معاہدے کی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ بلوچستان کے حالات بھی خراب ترین ہیں۔ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور قومی قیادت بلوچستان کے حالات کی بہتری، عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے بلاتاخیر کردار ادا کریں۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن کی دعوت پر بلوچستان کے قومی جرگے کے اعلامیہ،مطالبات پر پائیدار عملدرآمد سے بلوچستان میں حالات میں بہتری اور استحکام آسکتا ہے۔ حکومتیں اپنے عوام سے جنگ بند کریں اور قومی سلامتی کی جنگ میں عوام کا اعتماد بحال کریں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہر دور میں حکمران کمپنی کی مشہوری کے لیے دعوے، منصوبے اور لائحہ عمل دیتے ہیں لیکن عملاً ہر دور میں ملک کمزور اور عوام استحصال کا شکار ہوئے۔ اُڑان پاکستان پروگرام سے پہلے عوام کے ”روٹی، کپڑا، مکان، ایشین ٹائیگر، تبدیلی اور انقلاب” جیسے پُرفریب نعروں کے حوالے سے بڑے تلخ تجربات ہیں۔ ملک و ملت کی ترقی ہر ایک کو عزیز ہے لیکن یہ دعوؤں اور اعلانات سے نہیں بلکہ سیاسی استحکام اور آئینی، جمہوری، پارلیمانی اقدار کی حفاظت اور عمل سے ممکن ہے۔ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں، استحصالی نظام ملک میں ظلم، جبر مسلط کررہا ہے، اِسی وجہ سے عوام میں بغاوت اور انارکی پیدا ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کو ہر طرح کے استحصالی نظام سے نجات دلائے گی۔ آئین و قانون کی بالادستی اور ریاستی اداروں کی آئینی حدود کی پابندی سے ہی مسائل اور بحران حل ہوسکتے ہیں۔